معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 155936
جواب نمبر: 155936
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 200-168/M=2/1439
شادی نباہنے کے لیے کی جاتی ہے صورت مسئولہ میں ایک مرتبہ پھر بیوی کو سمجھا کر ساتھ رہنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کرلیں، بیوی کے والدین کو بھی چاہئے کہ اپنی لڑکی کو سمجھا کر شوہر کے پاس بھیجنے کی سعی کریں والدین کو شادی سے پہلے ہی لڑکی کی مرضی کو خوب سمجھ لینی چاہئے تھی، اور لڑکی کی مرضی کے خلاف شادی ہوئی تھی تو لڑکی نے نکاح کے وقت کیوں نہیں کہا اور رخصت ہوکر کیوں چلی گئی اور اب ایک بچی بھی پیدا ہوگئی تو کہتی ہے کہ شادی میری مرضی کے خلاف ہوئی ہے۔ بہرحال موافقت کی کوشش کریں اگر تمام تر کوشش و تدبیر کے باوجود لڑکی کسی حال میں ساتھ رہنے پر آمادہ نہ ہو تو اسے ایک طلاق دے کر زوجیت سے الگ کرسکتے ہیں جدائیگی کے بعد بچی نو سال کی عمر تک ماں کے پاس رہنے کی حق دار ہوگی اور خرچہ آپ کے ذمہ ہوگا۔ نو سال کے بعد اسے آپ اپنی تحویل میں لے سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند