معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 155457
جواب نمبر: 15545701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:106-37/sd=2/1439
اگر شوہر طلاق دینے کی کوئی معقول وجہ نہیں سمجھتا اور والدین اُس سے بیوی کو بلا وجہ طلاق دینے کا مطالبہ کریں، تو اسے اپنے والدین کو نرمی کے ساتھ سمجھانا چاہئے کہ طلاق بالکل آخری قدم ہے جسے بغیر شدید مجبوری کے اختیار نہیں کرنا چاہئے ۔ حدیث میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد منقول ہے کہ ابغض المباح الی اللہ الطلاق یعنی مباحات میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ مبغوض چیز طلاق ہے ، اگر پھر بھی وہ نہ سمجھیں تو طلاق نہ دے ، ایسی صورت میں طلاق دینا ضروری نہیں ہے ، ہاں اگر ان کا امر کسی وجہ شرعی کی بنا پر ہو اور طلاق دینے میں کوئی محظور شرعی بھی لازم نہ آتا ہو تو بیٹا والدین کی اطاعت کرتے ہوئے بیوی کو طلاق دیدے ( امداد الفتاوی :۴۸۰/۴، رسالہ تعدیل حقوق الوالدین،فتاوی دار العلوم : ۵۲۰/۱۶، ۵۲۱، فتاوی عثمانی :۱۹۲/۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری شادی 2005میں ہوئی۔ 2005 تک ہماری زندگی بہت خوش گوار گزری۔ 2005میں میں سعودیہ عربیہ آگیا۔میرے سعودیہ آنے کے بعد میری بیوی کاناجائز تعلق میرے سگے بھانجے کے ساتھ ہوگیا۔ میں نے اس کوسعودی سے فون پر بھی او رخط کے ذریعہ بھی بہت سمجھایا ۔ لیکن و ہ نہیں سمجھی۔ جولائی 2007میں میں چھٹی گیا تو معاملہ طلاق تک بڑھ گیا لیکن کچھ رشتہ داروں کے سمجھانے کی وجہ سے ہم ساتھ رہنے لگے۔ میں رمضان میں کاروبار کے سلسلہ میں مدراس گیا۔ ۔۔۔۔۔؟
1713 مناظرمیں اپنی بیوی سے بہت پریشان رہتا ہوں، میں اپنی بیوی کے ساتھ علیحدہ رہتا ہوں مگر میں اپنے والدین سے روزانہ ملتا ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ میری بیوی تمام وقت میرے والدین کے متعلق برا کہتی ہے اور میری ہمشیرہ کو بھی برا کہتی ہے جب کہ میں جانتاہوں کہ وہ لوگ اس کوعزت دیتے ہیں مگر میری بیوی کے ذہن میں کیا ہے یہ میں نہیں جانتا۔ لیکن والدین ہی کے ساتھ نہیں بلکہ میرے ساتھ بھی برا سلوک کرتی ہے، جیسے اونچی آوازمیں بات کرنا ، مجھے برا کہنا ، کبھی کبھی میرے ذہن میں آتا ہے کہ میں طلاق لے لوں ،لیکن میرا ایک تین سال کا بیٹا بھی ہے جس کے لیے میں نے نیت کی ہے کہ اسے عالم بناؤں گا۔ آپ ہی میری مدد کیجئے کہ میں کیا کروں۔ میں اپنے مکان والوں سے کہہ بھی نہیں سکتااور اس کے ساتھ رہ بھی نہیں سکتا۔ اب آپ ہی مجھے بتائیں کہ اللہ کا کیا حکم ہے؟ کبھی کبھی وہ اپنے والدین کے یہاں چلی جاتی ہے تو بچے کو خود ہی دیکھنا پڑتا ہے اور اپنی تجارت بھی کرنی پڑتی ہے۔ اس لیے میں بہت پریشان رہتا ہوں۔ کیا میں ایسی عورت کے ساتھ رہوں یا اسے چھوڑ دوں؟
3308 مناظرمجھے طلاق کے بارے میں آپ کی مدد درکار ہے۔ میری بہن کی شادی ایک شخص سے پانچ سال پہلے ہوئی۔ جس دن سے اس کی شادی ہوئی تب سے وہ سخت پریشانی کی زندگی گزار رہی ہے۔ شروع میں ہم نے سوچا کہ چیزیں معمول پر آجائیں گیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ میاں بیوی کے درمیان اس رشتہ نے ان کی شادی شدہ زندگی سے متعلق بہت سارے اختلافات ثابت کئے ہیں۔یہ خراب ہی ہوتا گیا۔بات اس حد تک خراب ہوگئی کہ اس کو اپنا گھر چھوڑنا پڑا اور آخر کار گزشتہ سال اپنے والدین کے گھر واپس آنا پڑا۔ مصیبتوں کے پہاڑ جس کو اس کو برداشت کرنا پڑا وہ صاف طورپر بے رحم اور غیر انسانی تھے۔اب بیوی نے طلاق لینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ واحد حل لگتا ہے۔ میں ان تمام ممکنہ طریقوں اور عمل کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں جس کو اسلام نے عورتوں کے لیے اپنی ذاتی عزت کے لیے لڑنے کے لیے متعین کیا ہے ۔ ہم بنارس کی ایک متوسط فیملی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ طلاق ایک حرام معاملہ ہونے کی وجہ سے ہمارے معاشرہ میں بیوی کی قبولیت سے عمل میں نہیں آتا ہے۔ عورت اپنا حق جاننا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنے حق کے لیے لڑسکے۔
1544 مناظرمیرے شوہر شیعہ تھے شادی سے پہلے مسلم ہوئے ہیں کیوں کہ ان کے غلط عقیدے تھے۔ ایک دن میں ان سے اس بات پر بحث کررہی تھی کہ طلاق کے الفاظ کے علاوہ بھی اور اردو کے الفاظ ہوتے ہیں جن سے طلاق ہوجاتی ہے،تو وہ غصہ ہونے لگے کہ ایسا نہیں ہوتا۔ ہم یہی بحث کررہے تھے کہ میں نے ان کوکہا کہ میری اپنی والدہ سے بات کریں جو کہ میری ساس ہیں میرے شوہر نے فون ساس کو دیا اوروہ دور چلے گئے۔ اب میں ساس سے بات کررہی تھی کہ مجھے فون پر پیچھے سے میرے شوہر کی آواز آئی کہ میری طرف سے آزاد ہے اور اپنی اس بات کو بتاتے ہوئے انھوں نے دوبارہ کہا کہ مما جان بتادیں میری طرف سے آزاد ہے ۔ میں نے فوراً اپنی ساس سے پوچھا انھوں نے کیا کہا ہے وہ بولیں کچھ نہیں کہا ،کچھ ہی دور بولتا جارہا ہے۔ میں نے ان کو کہا میرے شوہر سے بات کی ان سے پوچھا ؟انھوں نے کہا میں نے ایسا کچھ نہیں کہا، میں جتنے بھی غصہ میں ہوں میں جانتا ہوں میں نے تم کو طلاق نہیں دینی تھی اس لیے میں نے ایسا کوئی لفظ نہیں بولا۔ انھوں نے قرآن کا حلف لیا بعد میں میں نے رونا شروع کیا اور فون بند کردیا۔ شوہر کا فون آیا کہ تمہارے پاس قرآن ہے ترجمہ والا 227 سے 230 تک آیت سنائیں اور کہا کہ تم مجھے پاگل کردو گی ایسی باتوں سے جب تک میں طلاق کالفظ نہیں استعمال کروں گا طلاق نہیں ہوگا اورتم اب یہ سمجھ لو ساتھ ہی بولو مذہب آسان ہے دیکھوں قرآن میں ہے ایک وقت میں چار یتیم لڑکیوں کے ساتھ ہی نکاح جائز ہے۔ میں نے کہا حلالہ بھی قرآن کا لفظ ہے تو وہ بولو،پھر میں تم کو فارغ کرتا ہوں تم پھر تم کر لینا حلالہ ۔یہ میں نے سنا ہے پر شوہر کہتے ہیں کہ میں نے کہا تھا تو دفعہ ہو اورکرو حلالہ وہ بھی تمہای بات کو رد کرنے کے لیے جو مجھے پسند نہیں آئی تھی۔ میری نہ کوئی نیت تھی طلاق کی اور نہ میں نے دی۔ اب میرے شوہر قرآن کا حلف لیتے ہیں کہ انھوں نے آزاد اورفارغ کا لفظ نہیں استعمال کیا اور نہ ہی ان کو پتہ تھا کبھی کہ ان الفاظوں سے طلاق ہوتی ہے۔حضرت بتادیں کیا طلاق ہوئی؟
2408 مناظرمیرے سالے کی شادی ایک لڑکی سے ہوئی جس کو
میرے سالے کی ماں اور بہن نیپسند کیا تھا۔شادی کے بعد میاں اور بیوی بہت زیادہ
محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ ماں کمزور اور بیمار تھی اس کی بہو
نے اس کی پوری دیکھ بھال کی اور علاج کرایا۔ لیکن ماں نے اپنے لڑکے کے ساتھ اپنی
بہو پر چلانا شروع کیا۔ لڑکا اس کو برا محسوس کرتا تھا کیوں کہ وہ اچھی طرح سے
جاننا تھا کہ اس کی بیوی اس کی ماں کی دیکھ بھال کررہی ہے اور اس کی خدمات کی وجہ
سے اس کو برا بھلا نہیں کہا جاسکتا ہے۔یہ روزانہ کا معمول بن گیا کہ ماں ہر دن اپنی
بہو پر چلانا شروع کردیتی تھی ہر معمولی چیزوں پر اس کی خدمت کونظر انداز کرکے۔ ایک
دن لڑکے نے اپنی ماں کو اپنی بیوی پر چلانے سے منع کیا جو کہ اس کی ماں کے لیے بہت
کچھ کررہی ہے۔ بیمار ماں ناراض ہو گئی اور دونوں یعنی لڑکے اور بہو پر چلانا شروع
کیا۔ لڑکا بھی ناراض ہوگیا اور کہا کہ میں نے اس کو شادی کے لیے نہیں منتخب کیا ہے
یہ تو تم نے اور میری بہن نے اس کو منتخب کیا ہے۔ غصہ میں لڑکے نے کہا کہ اگر تم
نہیں چاہتی ہو کہ میری بیوی میرے ساتھ رہے تو میں اس کو طلاق (تین مرتبہ) دیتا
ہوں۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ شوہر اس وقت اپنی ماں اور بہن کے ساتھ بحث کررہا تھا
تاہم بیوی بھی وہاں موجود تھی لیکن وہ اپنی بیوی کو براہ راست مخاطب نہیں کررہا
تھا۔وہ بہت غصہ میں تھا لیکن اس کی نیت اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینے کی تھی بلکہ
اپنی ماں اور بہن کوچڑانے کی تھی۔ میاں او ربیوی ایک دوسرے سے بہت زیادہ محبت کرتے
ہیں اور دونوں طرف سے جدا ہونے کی کوئی بھی نیت نہیں ہے۔مفتی صاحب اس طرح کے حالات
کے اندر جس میں شوہر طلاق کی کوئی نیت نہیں رکھتاہے لیکن صرف اپنی ماں اور بہن
کوچڑانا مقصود ہے او ربہت زیادہ غصہ کی حالت میں براہ راست اپنی ماں اور بہن کو
مخاطب کررہا تھا [جب آپ اسے پسند نہیں کرتے تو میری شادی کیوں کرائی لو اب میں اسے
طلاق دیتاہوں]۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کا اثر ان کی شادی شدہ زندگی پر کیا ہوگا؟
اللہ ہماری مدد کرے۔ آمین