• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 155111

    عنوان: بیوی نے كہا كہ میں اگر چھ دن کے بعد نہیں آئی، تو سمجھ لینا کہ ہم دونوں میاں بیوی کا رشتہ ہمیشہ کے لیے ختم

    سوال: میری بیوی نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ چھ دن بعد اگر نہیں لوٹی تو سمجھ لینا کہ ہم دونوں میاں بیوی کا رشتہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گا۔ وعدہ کے طور پر ہم نے ہاتھ ملایا تھا۔میں نے اس کے وعدہ کو اسی نیت سے قبول کرلیا وعدہ کو دہرایا بھی۔ لیکن آٹھ مہینے ہوگئے ، اب تک بھی مجھ سے رجوع نہیں ہوئی۔ اس دوران جھوٹ اور غلط باتوں کو بنیاد بناکر میرے سسرال والوں نے مہیلا منڈل میں مجھ پر الزامات لگاتے ہوئے عرضی دائر کی۔جس کی میں نے مزاحمت کی۔ اس دوران فون پر ہوئی گفتگو میں میں نے طلاق کی نیت سے اپنی بیوی کو یاد دلایا کہ وہ چھ دن بعد یعنی ساتویں دن رجوع ہونے والی تھی ۔اب وعدہ کی خلاف ورزی ہوئی تو ہمارا رشتہ ختم ہوگیا اور نکاح ٹوٹ گیا۔ اور ایک اطلاع کے ذریعہ آٹھ دنوں کی مہلت دی جس میں رجوع ہوسکتی تھی اگر نہیں ہوئی تو رشتہ اور نکاح ٹوٹ جائے گا کہا تھا۔ لیکن آٹھ مہینے گذر چکے ہیں اور وہ رجوع بھی نہیں ہوئی۔ میں نے ان کے گھر والوں کو بھی بتایا کہ نکاح دوبارہ کرنا پڑے گا۔ اس مذکورہ صورت میں افتاء کیا کہتے ہیں رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی اور میں مشکور رہوں گا۔

    جواب نمبر: 155111

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:40-50/sd=2/1439

    صورت مسئولہ میں جس وقت آپ کی بیوی نے آپ سے وعدہ کیا تھاکہ اگر وہ چھ دن کے بعد نہیں آئی، تو سمجھ لینا کہ ہم دونوں میاں بیوی کا رشتہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا،اس وقت اگر آپ نے بھی ہاتھ ملاتے وقت مذکورہ الفاظ طلاق کی نیت سے دہرائے تھے ،جیساکہ سوال میں آپ نے لکھا ہے ، تو چھ دن کے بعد جب وہ نہیں آئی، تو اسی وقت آپ کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی،اب اگر اُس کے ساتھ رہنے کے لیے نیا نکاح ضروری ہوگا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند