• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 154770

    عنوان: تم مجھ سے فارغ ہو، کیا یہ طلاق ہے؟

    سوال: مفتی صاحب! میرا اور میرے چھوٹے بھائی کا ۱۷/ اپریل ۲۰۱۷ء کو دو بہنوں کے ساتھ نکاح ہوا تھا اور رخصتی نہیں ہوئی تھی، نکاح کے لگ بھگ دو ماہ بعد میرے چھوٹے بھائی کا اپنی بیوی کے ساتھ فون پر جھگڑا ہو گیا جس کے دوران اس کی بیوی نے اس سے کہا کہ ”میرے ماں باپ نے میرے اوپر ظلم کیا ہے (میرا نکاح کرکے)“، جس پر میرے بھائی نے اسے جواب دیا ”تو میں تمہیں اس ظلم سے آزاد کرتا ہوں“ پھر میرے بھائی نے اس کو ایس ایم ایس کر کے کہا کہ ”تم مجھ سے فارغ ہو“ درج بالا لڑکی کا بیان ہے جب کہ لڑکے کا کہنا ہے کہ اس نے فون یا ایس ایم ایس پر یہ الفاظ بولے تھے ”اگر تمہاری زندگی برباد ہوئی ہے تو میں تمہیں اس بربادی سے آزاد کرتا ہوں تم مجھ سے فارغ ہو آج کے بعد جو تم چاہو کرو کوئی روک ٹوک نہیں اور جو میں چاہوں کروں گا“ ۔ مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ : (۱) کیا اس صورت میں طلاق واقع ہو جائے گی؟ (۲) اگر طلاق ہوئی ہے تو طلاق بائن ہوگی یا طلاق رجعی؟ (ابھی تک دونوں کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی) (۳) واپسی کے لیے کیا کرنا ہوگا؟ (۴) میرا اپنا ایک سوال ہے کہ اگر جب عورت کو ایسی حالت میں ایک طلاق واقع ہو جائے تو کیا مرد تجدید نکاح کے بغیر عورت کو مزید طلاق دے سکتا ہے؟ اور وہ طلاق اس پر پڑے گی؟

    جواب نمبر: 154770

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1400-1353/sd=1/1439

    (۱تا ۴) صورت مسئولہ میں بیوی کی بات کہ میرے ماں باپ نے میرے اوپر ظلم کیا ہے میرا نکاح کر کے ، اس کے جواب میں شوہر ( آپ کے چھوٹے بھائی ) نے خواہ یہ الفاظ کہے ہوں کہ میں تمھیں اِس ظلم سے آزاد کرتا ہوں یا یہ الفاظ کہے ہوں کہ اگر تمھاری زندگی برباد ہوئی ہے ، تو میں تمھیں اس بربادی سے آزاد کرتا ہوں، بہر صورت اگر شوہر نے بیوی کے ساتھ صحبت یا خلوت صحیحہ سے پہلے یہ الفاظ کہے ہیں، تو اُس کی بیوی پر طلاق بائن واقع ہوگئی، اب اگر شوہر اُس کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا چاہتا ہے ، تو کر سکتا ہے ، بیوی پر عدت لازم نہیں ہے اور اب عورت طلاق کا محل نہیں رہی، لہذادوبارہ نکاح سے پہلے دوسری اور تیسری طلاق اُس پر واقع نہیں ہوگی۔( طلاق عدل وانصاف پر مبنی اسلام کا ایک مستحکم قانون ، دوسرا حصہ ، رخصتی سے پہلے طلاق، ص: ۳۲ )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند