• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 154694

    عنوان: خلع کی شرطیں کیا ہیں؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! میرا مقدمہ دارالقضا میں چل رہا ہے میں لڑکی کو خلع دینا چاہتا ہوں مگر مفتی صاحب کہتے ہیں کہ خلع کی کچھ شرطیں ہیں جب میں نے پوچھا تو مفتی صاحب نے بتانے سے انکار کر دیا۔ براہ کرم آپ مجھے وہ بارہ یا اور جتنی بھی شرطیں ہوتی ہیں دارالقضا کی، بتائیں۔

    جواب نمبر: 154694

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1361-1113/D=1/1439

    میاں بیوی کی رضامندی سے کسی چیز کے عوض رشتہٴ نکاح کے ختم کرنے کو خلع کہا جاتا ہے مثلاً: عورت نے شوہر سے کہا: کہ ”میرا مہر لے کر میری جان چھوڑدو“ شوہر نے کہا: کہ ”میں نے چھوڑدیا“ تو خلع ہوگیا اسی طرح اگر شوہر نے کہا: کہ ”میں نے تجھ سے مہر کے بدلہ خلع کیا“ عورت نے کہا: کہ ”میں نے قبول کیا“ تو یہ بھی خلع ہے، اس کی بنیادی شرط یہ ہے کہ میاں بیوی دونوں خلع پر راضی ہوں اور ایک ہی جگہ خلع کے الفاظ پائے جائیں اور اس کا حکم یہ ہے کہ عورت پر ایک طلاق بائن واقع ہوگی جس سے شوہر کو رجوع کا اختیار نہ ہوگا اور جو عوض ذکر کیا ہے وہ عورت پر لازم ہوگا۔

    الخلع إزالة ملک النکاح ببدل بلفظ الخلع، وحکہ: وقوع الطلاق البائن إلخ (ہندیہ: ۱/۵۴۸، ط: اتحاد)

    نوٹ: ”طلاق“ کے نام سے ایک مختصر رسالہ اردو ہندی انگریزی میں طبع ہوکر مکتبہ دارالعلوم دیوبند سے قیمةً ملتا ہے اور دارالعلوم کی ویب سائٹ پر بھی یہ رسالہ موجود ہے۔ خلع، طلاق، عدت وغیرہ کے ضروری مسائل جاننے کے لیے اس رسالہ کا مطالعہ نہایت ضروری ہے، اسے حاصل کرکے مطالعہ میں لے آئیں۔ ان شاء اللہ تشفی ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند