• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 175315

    عنوان: بخاروالے کو اگر احتلام ہوجائے تو کیا کرے؟

    سوال: اگر کسی کو بخار لگا یا اور کوئی ایسی بیمار ہو، جس کی وجہ سے وہ غسل نہیں کرپارہے، اور اسی دوران احتلام ہوگیا، تو وہ غسل نہ کریں نماز پڑسکتا ہے؟ اور اسی حالت میں امامت کرسکتا ہے؟ برائے کرم جلدی جواب دیں۔

    جواب نمبر: 175315

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:370-264/sn=4/1441

    اگر کسی کو فی الواقع ایسی بیماری لاحق ہو، جس کے ساتھ غسل کرنا سخت مضر ہو مثلا ہلاکت کا خوف یا مرض کے بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو احتلام ہوجانے کی صورت میں وہ غسل کے بہ جائے تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے اور امامت بھی کرسکتا ہے ۔

    (من عجز)...(عن استعمال الماء) المطلق الکافی لطہارتہ لصلاة تفوت إلی خلف (لبعدہ)....(أو لمرض) یشتد أو یمتد بغلبة ظن أو قول حاذق مسلم ولوبتحرک ، أولم یجد من توضئہ....(أو برد) یہلک الجنب أو یمرضہ ولو فی المصر إذا لم تکن لہ أجرة حمام ولا ما یدفئہ....(تیمم) لہذہ الأعذار کلہا.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 395،باب التیمم ، ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند