• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 174874

    عنوان: كمزوری كی وجہ سے ناك كی نرم ہڈی تك پانی پہنچانا مشكل ہو تو كیا كرے؟

    سوال: مفتی صاحب مہربانی کرکے میری رہنماء ی فرمائیں ، میرے جسم میں ایسی بیماری ہے جب میں ۸ سال کا تھا اور اب ۴۲سال کا ہوں جب سے میرا جسم سوخ رہا ہے اور اب یہ حال یہ ہے کہ جسم پہ صرف ہڈی اور کھال رہ گئی ہے جسم کا کچھ حصہ کام کرتا ہے کچھ نہیں کرتا اللہ سے میرے لیے دعا کیجیے ۔ میرا سوال یہ ہے کہ جب میں صبح کو سوکر اٹھتا ہوں تو ناپاکی کا قطرہ کپڑے پہ لگا ہوتا ہے اور ہاتھ کی کمزوری کی وجہ سے دھویا نہیں جاتا تو کیا میری نماز ہوجائے گی ؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ زیرے ناپ کے بال کاٹنے میں بھی پریشانی ہوتی ہے تو کیا میں پاوَڈر استعمال کر سکتا ہوں؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ جب میں وضو کرتاہوں یا غسل کرتا ہوں تو ہاتھ کی کمزوری کی وجہ سے ناک کی نرم ہڈی تک پانی نہیں پہنچتا تو میں انگلی بھگوکر اندر سے ناک بھگو لیتا ہوں تو کیا غسل ہو ہوجائے گا، میرا جسم ۱۰۰ میں سے ۰۴ فصد کام کرتا ہے۔

    جواب نمبر: 174874

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:230-52T/sd=4/1441

    (۱) صورت مسئولہ میں نماز کے لیے ایک پاک کپڑا مختص کرلیا جائے، نماز کے وقت اس کو پہن لیا جائے اور اگر اس کی گنجائش نہ ہو، تو اگر کپڑے میں ناپاکی کے قطرہ کا پھیلاوٴ ہتھیلی کے گہراوٴ یا اس سے کم ہو، تو اس کے ساتھ ہی نماز پڑھنے کی گنجائش ہے اور اگر ہتھیلی کے گہراوٴ سے زیادہ ہو، تو اس کو پاک کرنا ضروری ہے، اگر خود دھلنے پر قدرت نہ ہو ، تو اگر ماتحت کوئی دوسرا شخص ہو، مثلا: بیوی یا کوئی خادم وغیرہ ، تو اس کو کپڑا دھلنے کے لیے کہدیا جائے، اگر وہ ناپاکی دور کرنے کے لیے آمادہ ہوں، تو ناپاکی کے ساتھ نماز پڑھنا درست نہیں ہوگا اور اگر کوئی دوسرا نہ ہو یا وہ دھلنے پر راضی نہ ہو، تو پھر مجبوری میں اسی کپڑے میں نماز پڑھ لے ۔

    یستفاد :قال الحصکفی : أو لم یجد من توضئہ، فإن وجد ولو بأجرة مثل ولہ ذلک لا یتیمم فی ظاہر المذہب کما فی البحر۔ وفیہ: لا یجب علی أحد الزوجین توضیء صاحبہ وتعہدہ، وفی مملوکہ یجب۔ قال ابن عابدین : حاصل ما فیہ أنہ إن وجد خادما: أی من تلزمہ طاعتہ کعبدہ وولدہ وأجیرہ لا یتیمم اتفاقا، وإن وجد غیرہ ممن لو استعان بہ أعانہ ولو زوجتہ فظاہرالمذہب أنہ لا یتیمم أیضا بلا خلاف. وقیل علی قول الإمام یتیمم، وعلی قولہما لا کالخلاف فی مریض لا یقدر علی الاستقبال أو التحول من الفراش النجس ووجد من یوجہہ أو یحولہ لأن عندہ لا یعتبر المکلف قادرا بقدرة الغیر. والفرق علی ظاہر المذہب أن المریض یخاف علیہ زیادة الوجع فی قیامہ وتحولہ لا فی الوضوء. اھ (قولہ وفیہ) أی البحر حیث قال: لما کان علی السید تعاہد العبد فی مرضہ کان علی عبدہ أن یتعاہدہ فی مرضہ، والزوجة لما لم یکن علیہ أن یعاہدہا فی مرضہا فیما یتعلق بالصلاة لا یجب علیہا ذلک إذا مرض، فلا یعد قادرا بفعلہا. اہ لکن قدمنا أن ظاہر المذہب أنہ لا یجوز لہ التیمم إن کان لو استعان بالزوجة تعینہ وإن لم یکن ذلک واجبا علیہا ۔ (الدر المختار مع رد المحتار : ۳۹۷/۱، ۳۹۸، ط: زکریا، دیوبند) وَکَذَلِکَ إذَا کَانَ عَلَی فِرَاشٍ نَجِسٍ إنْ کَانَ لا یَجِدُ فِرَاشًا طَاہِرًا أَوْ یَجِدُہُ لَکِنْ لا یَجِدُ أَحَدًا یُحَوِّلُہُ إلَی فِرَاشٍ طَاہِرٍ یُصَلِّی عَلَی الْفِرَاشِ النَّجِسِ وَإِنْ کَانَ یَجِدُ أَحَدًا یُحَوِّلُہُ إلَی فِرَاشٍ طَاہِرٍ یَنْبَغِی أَنْ یَأْمُرَہُ حَتَّی یُحَوِّلَہُ فَإِنْ لَمْ یَأْمُرْہُ وَصَلَّی عَلَی الْفِرَاشِ النَّجِسِ لا یَجُوزُ، کذا فی المحیط ۔ (الفتاوی الہندیة : ۱۳۸/۱، ط: زکریا، دیوبند ) امداد الاحکام : ۳۷۵/۱، ۳۷۶، ط: زکریا، دیوبند )

    (۲) پاوٴڈر استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔

    (۳) جب آپ انگلی بھگوکر اندر سے ناک بھگو نے پر قادر ہیں، تو ناک کی نرم ہڈی تک پانی بھی پہنچا سکتے ہیں، نرم ہڈی تک پانی بسہولت پہنچایا جاسکتا ہے، نرم ہڈی زیادہ اندر نہیں ہوتی، تاہم اگر زیادہ مشقت ہو اور کمزوری کی وجہ سے پانی پہنچانا واقعی ممکن نہ ہو تو فرض غسل میں کسی سے تعاون لے لیا جائے اور اگر تعاون کی صورت نہ ہو، تو اپنی استطاعت کے مطابق عمل کرلینے سے فرض غسل اداء ہوجائے گا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند