• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 174864

    عنوان: اٹھتے بیٹھتے زخم سے رطوبت نکلے تو وضو كا كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شخص کو جسم کے ایسے حصے پر زخم ہو کہ اٹھتے بیٹھنے میں زخم سے رطوبت نکلتی ہے تو اس شخص کے وضو کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 174864

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 372-542/B=08/1441

    اگر رطوبت زخم سے ہر وقت نکلتی رہتی ہو، پاکی کا اتنا وقت نہ ملتا ہو کہ وضو کرکے وقتیہ فرض ادا کرسکے تو ایسا شخص شرعاً معذور ہے، اور معذور کا حکم یہ ہے کہ کسی بھی نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد ناپاکی کو صاف کرکے نیا وضو کرنا ضروری ہے اور اس وضو سے اس نماز کے وقت میں جتنی چاہے فرض و نفل نماز پڑھ سکتا ہے، جب تک کوئی اور وضو ٹوٹنے والی چیز پیش نہ آئے۔ اور اگر اتنا وقت ملتا ہے کہ رطوبت نکلے بغیر وقتیہ فرض ادا کر سکتا ہے تو معذور کے حکم میں نہیں ہے، ایسی صورت میں مکمل طہارت کا اہتمام کرتے ہوئے نماز پڑھنا ضروری ہے، اگر نماز کے درمیان رطوبت نکل آئی تو وضو اور نماز ٹوٹ جائے گی۔ اور اگر اٹھنے کی وجہ سے رطوبت نکلتی ہو اور بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں رطوبت نہ نکلتی ہو تو ایسی صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھنی چاہئے۔ وصاحب عذر من بہ سلسل بول لا یمکنہ إمساکہ أو استطلاق بطن أو انفلات ریح أو استحاضة أو بعینہ رمدٌ ․․․․․ إن استوعب عذرہ تمام وقت صلاة مفروضة بأن لایجد في جمیع وقتہا زمناً یتوضأ ویصلّي فیہ خالیاً عن الحدث ۔ (الدر المختار، کتاب الطہارة، باب الحیض: ۱/۵۰۴، زکریا دیوبند)

    جواب صحیح ہے؛ البتہ معذور سے متعلق مزید ضروری احکام بہشتی زیور وغیرہ میں ملاحظہ فرمالیے جائیں۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند