• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 7022

    عنوان:

    شیئر مارکیٹ کا پیسہ جائز ہے یا ناجائز؟

    سوال:

    شیئر مارکیٹ کا پیسہ جائز ہے یا ناجائز؟

    جواب نمبر: 7022

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1032=914/ ل

     

    شیئرز مارکیٹ میں پیسہ لگانے کی کچھ شرطیں ہیں، اگر ان شرطوں کی رعایت کرتے ہوئے پیسہ لگایا جائے تو اس سے نفع حاصل کرنا جائز ہوگا۔ وہ شرطیں مندرجہ ذیل ہیں۔

    (۱) وہ کمپنی حرام کار و بار میں ملوث نہ ہو۔

    (۲) اس کمپنی کے تمام اثاثے اور املاک نقد رقم کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کے کچھ منجمد اثاثے ہوں مثلاً اس نے بلڈنگ بنالی ہو وغیرہ، ورنہ کمی بیشی کے ساتھ شیئرز فروخت کرنا حرام ہوگا۔

    (۳) اگر اس کمپنی کا کسی قسم کے سودی کاروبار میں ملوث ہونا ممبر بننے کے بعد معلوم ہو تو اس کی سالانہ میٹنگ میں اس معاملہ کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔

    (۴) جب مناقع تقسیم ہوں تو اس وقت نفع کا جتنا حصہ سودی معاملہ سے حاصل ہوا ہو، اس کو بلانیت ثواب فقراء پر صدقہ کردے۔

    (۵) شیئرز کی بیع و شراء سے مقصود حصہ داری حاصل کرنا ہو محض نفع نقصان برابر کرکے نفع کمانا مقصود نہ ہو (جس میں نہ شیئرز پر قبضہ ہوتا ہے اور نہ ہی قبضہ پیش نظر ہوتا ہے) کیونکہ یہ سٹہ بازی کی شکل ہے، جو حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند