• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 53860

    عنوان: شراکت / یا مضاربت

    سوال: فریق اول کا 1805000،اورفریق دوئم کا 150000، بہ مدت ایک سال کیلئے دونو فریقین کا ٹوٹل 1955000،روپے ۔ 18یا20مہینے میں شراکت ختم ہوا/کیا فریق دوئم کو اپنے 150000،وصول ہونے کے باوجودیہ کاروبار مضاربت کا شکل اختیار کرلیتی ہے یا وہی شراکت کا، اگر مضاربت کہاجاے توفریق دویم نقصان اٹھانے میں حقدار ہو گا یانہیں اگر شراکت کہاجائے تونقصان پہلے دن طے شدہ معاہدے کے مطابق جس 5 روپے میں 3 فریق اول کا اور 2 روپے فریق دوئم کا،،، اور یا بقدر سرمایہ کی مقدار پر،،، جبکہ فریق دوئم نے پہلے دن خط کے مطابق ایک سال کی مدت پورا ہونے پراپنے 150000،کی رقم وصول کیا رقم وصول ہونے کے بعد فریق اول ٹوٹل سرمایہ کا مالک بنا اور فریق دوئم صرف محنت کنندہ بنا /اور نقصان تو اسطرح آیاہے کہ پہلے دن یہ نیا مشین 1375000روپے پر خریدا اور اب نیا مشین کی قیمت 1450000،روپیہے اگراسکو ہاتھ پہ رکھ کر بیجھنا چاہے تو عام آدمی اسکو تو چلانہیں سکتا اور چلانے والا کم قیمت پر خریدے گا باقی رقم کا سامان کا ہے وہ نقصان نہیں کریگا ہروقت صحیح قیمت پر فروخت ہو سکتا ہے / آپ حضرات سے درخواست کہ ہم دونو فریقین آپکی فیصلے کے منتظر ہے اور

    جواب نمبر: 53860

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1125-1121/N=9/14385-U جب دونوں نے آپسی رضامندی سے شرکت کا معاملہ اس طرح ختم کیا کہ کم سرمایہ والے کو اس کا سارا سرمایہ واپس کردیا اور زیادہ سرمایہ والے نے سارا کاروبار خود لے لیا تو اتنی مدت گذرنے پر مشین کی ویلیو میں قیمت کا جو فرق آیا زیادہ سرمایہ والے نے خود اپنی مرضی سے وہ فرق اپنے ذمہ لے لیا؛ اس لیے اب اس کا کچھ بھی حصہ کم سرمایہ والے سے وصول کرنا درست نہیں۔ اور اس کے بعد دونوں نے جو معاملہ کیا وہ مضاربت کا معاملہ ہے او رمضاربت میں مشینری میں قیمت کا جو فرق آتا ہے اس کا ذمہ دار صرف رب المال ہوتا ہے، مضارب (محنت کنندہ ) نہیں، لہٰذا مضاربت کے ایام میں مشین کی ویلیو میں جو مزید فرق آیا وہ بھی فریق دوم سے وصول نہیں کیا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند