• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 29969

    عنوان: میں ہر سال یکم اپریل کوزکاة اداکرتاہوں۔ میں ایکوٹی شیئر (مارکیٹ اور بائع کی قیمت میں فرق کے ساتھ) کی تجارت کرتاہوں، سوال یہ ہے کہ کیا مجھییکم اپریل کو تمام شیئرز پر زکاة اداکرنی ہوگی(جس دن میں زکاة کا حساب لگاتاہوں)؟یا یکم اپریل تک جو منافع حاصل ہوئے ہوں گے اس پر زکاة دینی ہوگی؟ براہ کرم، اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔ 

    سوال: میں ہر سال یکم اپریل کوزکاة اداکرتاہوں۔ میں ایکوٹی شیئر (مارکیٹ اور بائع کی قیمت میں فرق کے ساتھ) کی تجارت کرتاہوں، سوال یہ ہے کہ کیا مجھییکم اپریل کو تمام شیئرز پر زکاة اداکرنی ہوگی(جس دن میں زکاة کا حساب لگاتاہوں)؟یا یکم اپریل تک جو منافع حاصل ہوئے ہوں گے اس پر زکاة دینی ہوگی؟ براہ کرم، اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 29969

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):499=283-3/1432

    شیرز اگر اس مقصد سے خریدے جائیں کہ اسے فروخت کرکے نفع حاصل کیا جائے گویا کیپٹل گین مقصود ہو اس شیئرز کا سالانہ نفع مقصود نہ ہو تو اس صورت میں شیرز کی مارکیٹ قیمت کے حساب سے اس پر زکاة واجب ہوگی، اوراگر خریدتے وقت اس کا کیپٹل گین (Capital Gain) نہ ہو بلکہ اس کا سالانہ منافع حاصل کرنا مقصود ہو تو اس صورت میں زکاة اس شیئرز کی مارکیٹ قیمت کے اس حصے پر ہوگی جو قابل زکاة اثاثوی کے مقابل ہوگی یعنی خام مال تیار مال اور نقد روپیہ کے مقابلے میں، جو حصہ بلڈنگ اور مشینری کے مقابل ہو اس پر زکاة واجب نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند