معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری
سوال نمبر: 21612
کیا میں شیئر بروکنگ بزنس (بطور ایجنٹ) کرسکتا ہوں؟ کیا اسلامی نقطہ نظر سے درست ہوگا؟ یہ ہندوستانی استوک ایکسچیج کی طرف سے مہیا ہے۔
کیا میں شیئر بروکنگ بزنس (بطور ایجنٹ) کرسکتا ہوں؟ کیا اسلامی نقطہ نظر سے درست ہوگا؟ یہ ہندوستانی استوک ایکسچیج کی طرف سے مہیا ہے۔
جواب نمبر: 21612
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 663=222tl-5/1431
شیئرز کی خرید وفروخت جن شرائط کے ساتھ جائز ہے اگر ان شرائط کی رعایت کرتے ہوئے شیئرز کی خرید وفروخت ہو، تو آپ اس شیئر کی خرید وفروخت کے لیے بطورِ ایجنٹ کام کرسکتے ہیں۔ شیئرز کی خرید وفروخت مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے:
(۱) وہ کمپنی حرام کاروبار میں ملوث نہ ہو، مثلاً وہ سودی بینک نہ ہو، سود اور قمار پر مبنی انشورنس کمپنی نہ ہو، شراب کا کاروبار کرنے والی کمپنی نہ ہو وغیرہ وغیرہ (۲) اس کمپنی کے تمام اثاثے او راملاک نقد رقم کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کے کچھ منجمد اثاثے ہوں مثلاً اس نے بلڈنگ بنالی ہو یا زمین خریدلی ہو اور واقعةً کمپنی قائم کرکے اس نے کاروبار شروع کردیا ہو اور یہ امر تحقیق سے معلوم کرلیا ہو ورنہ کمی زیادتی کے ساتھ فروخت کرنا حرام ہوگا۔ (۳) اگر اس کمپنی کا کسی قسم کے سودی کاروبار میں ملوث ہونا ممبر بننے کے بعد معلوم ہو تو اس کی سالانہ میٹنگ میں اس معاملہ کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔ (۴) جب منافع تقسیم ہوں تو اس وقت نفع کا جتنا حصہ سودی معاملہ سے حاصل ہوا ہو اس کو بلانیت ثواب فقراء پر تقسیم کردیا جائے۔ (۵) شیئرز کی بیع وشراء سے مقصود حصہ داری حاصل کرنا ہو محض نفع نقصان برابر کرکے نفع کمانا مقصود نہ ہو (جس میں شیئر پر نہ تو قبضہ ہوتا ہے اور نہ ہی قبضہ پیش نظر ہوتا ہے) کیونکہ یہ سٹہ بازی کی شکل ہے جو حرام ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند