• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 11868

    عنوان:

    شیئر مارکیٹ میں انٹرا ڈے ٹرانزیکشن کے بارے میں قبضہ کا معاملہ: آپ کہتے ہیں کہ اگرخریدنے والے کوضمان متتقل ہوجائے گا ، تو اس وقت اس کی اجازت ہے۔ یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اگر کسی نے ایک مرتبہ ریٹ لگا دیا ہے جس پر وہ خریدنا چاہتا ہے او راس ریٹ اس کے حق چلا گیا خواہ وہ ڈلیوری (تسلیم مبیع) لے یا نہ لے ، یہ(اس کے کھاتہ میں) خود بخود پہنچ جائے گا اور ڈلیوری کے مطابق دلالی کا چارج ل لگ جائے گا ۔ براہ کرم، رہ نمائی فرمائیں۔

    سوال:

    شیئر مارکیٹ میں انٹرا ڈے ٹرانزیکشن کے بارے میں قبضہ کا معاملہ: آپ کہتے ہیں کہ اگرخریدنے والے کوضمان متتقل ہوجائے گا ، تو اس وقت اس کی اجازت ہے۔ یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اگر کسی نے ایک مرتبہ ریٹ لگا دیا ہے جس پر وہ خریدنا چاہتا ہے او راس ریٹ اس کے حق چلا گیا خواہ وہ ڈلیوری (تسلیم مبیع) لے یا نہ لے ، یہ(اس کے کھاتہ میں) خود بخود پہنچ جائے گا اور ڈلیوری کے مطابق دلالی کا چارج ل لگ جائے گا ۔ براہ کرم، رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 11868

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتویٰ: 565=406/ل

     

    قبضہ کی دو قسمیں ہیں: (۱) حسی قبضہ۔ (۲) معنوی قبضہ، حسی قبضہ تو ظاہر ہے کہ وہ چیز آدمی کے قبضہ میں آجائے اور وہ جس طرح چاہے اس میں کرسکے، معنوی قبضہ یہ ہے کہ مبیع حقیقةً قبضے میں نہ آئے لیکن اس کا رسک (ضمان) خریدنے والے کی طرف منتقل ہوجائے، یعنی اگر اس کے بعد نفع ہو تو بھی خریدار ہی کے ضمان میں ہو اور نقصان ہو تو بھی اس کا ہو، پس اگر شیئرز خریدنے کے بعد شیئرز پر معنوی قبضہ بھی ہوجائے تو بھی اس کے لیے اس کو آگے فروخت کرنا جائز ہوگا اور یہ شکل بیع قبل القبض کو شامل نہیں ہوگی جس کی ممانعت حدیث میں مذکور ہے۔

    قبضہ کی تعریف سمجھنے کے بعد آپ خود ہی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ بیع قبل القبض ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ شیئرز کی خرید وفروخت کے لیے اور کئی شرطیں ہیں جن کا ذکر فقہی مقالات میں تفصیل موجود ہے، اس لیے مناسب یہ ہے کہ شیئرز کی خرید فروخت سے پہلے اس کا بار بار مطالعہ کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند