عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 171506
جواب نمبر: 171506
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1357-1172/L=11/1440
اگرمرض اس طرح کا ہو کہ روزہ رکھنے کی صورت میں جان کے تلف ہونے یا کسی عضو کے نقصان پہونچنے کا اندیشہ ہو یا روزہ رکھنے سے مرض کے بڑھ جانے یا اس کے لمبا ہوجانے کا خوف ہو اور اس کا علم خواہ سابقہ تجربہ کی بناپر ہو یا کسی مسلمان دیندار ڈاکٹر کی تشخیص کی بناپر ہو تو ان تمام صورتوں میں روزہ چھوڑنے کی گنجائش ہو گی،اور اسی طرح کی بیماری کی صورت میں روزہ توڑنے کی بھی اجازت ہے ،معمولی مرض کی بناپر روزہ نہ رکھنا جائز نہیں اور نہ ہی اس کی بناپر روزہ توڑنے کی اجازت ہے ،روزہ توڑنے کی صورت میں قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا ۔
(ومنہا المرض) المریض إذا خاف علی نفسہ التلف أو ذہاب عضو یفطر بالإجماع، وإن خاف زیادة العلة وامتدادہا فکذلک عندنا، وعلیہ القضاء إذا أفطر کذا فی المحیط. ثم معرفة ذلک باجتہاد المریض والاجتہاد غیر مجرد الوہم بل ہو غلبة ظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبیب مسلم غیر ظاہر الفسق کذا فی فتح القدیر.(الفتاوی الہندیة 1/ 207)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند