عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 165326
جواب نمبر: 165326
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 46-119/D=2/1440
(۱) عید ورمضان کے چاند کے ثبو ت کے سلسلے میں ماہرین فلکیات کے قول کا کوئی اعتبار نہیں ہے کیونکہ ماہرین فلکیات کا قول ظن پر مبنی ہوتا ہے، چنانچہ اگر رویت کی شرعی شہادت نہ ہوئی ہو اور ماہرین فلکیات خبر دیں کہ چاند ہو چکا ہے تو ان کی بات پر فیصلہ کرنا غلط ہے، اور نہ خود اس شخص کے لئے اور نہ اس کی خبر پر دوسروں کے لئے روزہ یا افطار کرنا درست ہوگا، لہٰذا اگر ماہرین فلکیات کی خبر شرعی شہادت سے ٹکراتی ہے تو ا ن کی بات نہیں مانی جائے گی، اور اگر ان کی خبر شرعی شہادت سے نہیں ٹکراتی ہے تو بطور معاون ان کی خبر مانی جاسکتی ہے۔
(۲) اور چاند کمیٹی کے ممبر کا فلکیات کا ماہر ہونا ضروری نہیں ہے۔
(۳) شرعی گواہوں کی بات مانی جائے گی۔ ولا عبرة بقول الموٴقتین ولو عدولاً علی المذہب قال الشامي تحتہ: أی في وجوب الصوم علی الناس، بل في المعراج لایعتبر قولہم بالإجماع ولا یجوز للمنجّم أن یعمل بحساب نفسہ (شامی: ۳/۳۵۴، ط: زکریا دیوبند) جواہر الفقہ: ۳/۴۵۸-۴۶۲، ط: سلمان عثمان اینڈ کمپنی دیوبند ، محمود الفتاوی: ۲/۱۳۰-۱۴۷) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند