• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 163994

    عنوان: رمضان سے پہلے روزوں كا فدیہ دینا؟

    سوال: فتاوی جواب نمبر 161548 کے متعلق سوال کی وضاحت، جواب دوبارہ دیا جائے ، جزاکم اللہ تعالی خیرا- کیا بیمار آدمی یا شیخ فانی کا رمضان سے پہلے شعبان کے مہینہ میں دیا ہوا رمضان کے روزہ کا فدیہ ادا ہو جائے گا؟ ایک مفتی صاحب نے فرمایا کہ راجح قول یہ ہے کہ رمضان سے پہلے شعبان میں دیا ہوا روزہ کا فدیا ادا ہوگیا، کیا یہ درست ہے ؟ جبکہ دوسرے مفتی صاحب فرماتے ہے کہ رمضان سے پہلے دیا ہوا روزہ کا فدیا ادا نہیں ہوا دوبارہ اداء کرنا ضروری ہے ، صحیح کیا ہے ؟ مدلل جواب مرحمت فرمائے - زید انگلینڈ یوکے میں مقیم ہے ، اس نے انڈیا کے صدقة الفطر کے مطابق صدقة الفطرکی رقم اپنے غریب رشتدار کو جو انڈیا میں مقیم ہے دی، کیازید کی دی ہوئی صدقة الفطرا داء ہوئی یا نہیں؟ یا دوبارہ ادا کرنا ضروری ہے ؟ مدلل جوابات مرحمت فرما ئے

    جواب نمبر: 163994

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1359-1187/D=12/1439

    فدیہ روزے کا بدل ہے اور روزہ کے واجب ہونے کا سبب ماہ ِ رمضان کی آمد ہے لہٰذا سببِ وجوب (ماہِ رمضان) سے پہلے فدیہ دینا درست نہیں، البتہ رمضان شروع ہوجانے کے بعد مابقیہ ایام کا فدیہ پہلے بھی دے سکتے ہیں لہٰذا جن مفتی صاحب نے یہ کہا کہ ”شعبان میں دیا ہوا فدیہ بھی ادا ہوگیا“ صحیح نہیں ہے۔ (احسن الفتاوی: ۴/ ۴۳۶، زکریا) وفي الدر المختار: وللشیخ الفانی العاجز عن الصوم الفطر ویفدي وجوبا ولو في أول الشہر، قال الشامي: أي یخیر بین دفعہا في أولہ وآخرہ (الدر مع الرد: ۳/۴۱۰، زکریا)

    (۲) انسان جہاں مقیم ہو راجح قول کے مطابق وہاں کی قیمت کے اعتبار سے زید صدقة الفطر ادا کرچکا ہے اس لیے صرف مابقیہ رقم (جو ہندوستان کی بہ نسبت زائد ہے) ادا کرنا ضروری ہے پورے صدقة الفطر کو دوبارہ ادا کرنا ضروری نہیں۔

    وصحح فی المحیط أنہ فی صدقة الفطر یؤدی حیث ہو، ولا یعتبر مکان الرأس من العبد والولد؛ لأن الواجب فی ذمة المولی حتی لو ہلک العبد لم یسقط عنہ فاختلف التصحیح کما تری فوجب الفحص عن ظاہر الروایة والرجوع إلیہا، والمنقول فی النہایة معزیا إلی المبسوط أن العبرة لمکان من تجب علیہ لا بمکان المخرج عنہ موافقا لتصحیح المحیط فکان ہو المذہب؛ ولہذا اختارہ قاضی خان فی فتاویہ مقتصرا علیہ، وحکی الخلاف فی البدائع فعن محمد یؤدی عن عبیدہ حیث ہو، وہو الأصح (البحر الرائق: ۲/ ۴۳۶، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند