• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 162503

    عنوان: كیا تراویح میں قرآن پاك دیكھ كر پڑھنا درست ہے؟

    سوال: میں متحدہ عرب امارات میں رہتاہوں، میرے مکان کے آس پاس تمام مسجدوں میں حنبلی مسلک کے امام ہیں،میں نے حال ہی میں تراویح میں درج ذیل چیزیں دیکھی ہیں؛ (۱) وہ لوگ آٹھ رکعت پڑھتے ہیں ( تو کیا مجھے بقیہ رکعت پڑھنی پڑے گی؟) (۲) چار رکعت کے بعد امام بدل جاتاہے یعنی ہر چار رکعت میں الگ الگ امام ہوتاہے توکیا اس کی اجازت ہے) (۳) میں نے دیکھا ہے کہ امام کے ہاتھ میں ایک اچھوٹا نسخہ ہوتاہے اور وہ اس کو دیکھ کر پڑھتے ہیں تو کیا قرآن پاس رکھ اور اس کو دیکھ کر تراویح پڑھانا جائز ہے؟ مجھے اپنی تراویح کے بارے میں یقین نہیں ہے کہ وہ قبول ہورہی ہیں یا نہیں؟ براہ کرم، اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 162503

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1121-134T/D=10/1439

    (۱) تراویح بیس رکعت سنت موٴکدہ ہے تمام صحابہٴ کرام کے اتفاق سے ثابت اور قرن اول سے آج تک متوارث چلی آرہی ہے، لہٰذا آپ بقیہ رکعتیں بعد میں پوری کرلیا کریں۔

    (۲) چار رکعت کے بعد امام بدلنے میں کوئی حرج نہیں شرعاً اس کی اجازت ہے۔

    (۳) نماز میں دیکھ کر قرآن کریم پڑھنا مفسد صلاة ہے جس طرح کسی خارجِ نماز شخص سے لقمہ لینا مفسد ہے قال في الشامي: إنہ تلقن من المصحف فصار کما إذا تلقن من غیرہ (رد المحتار علی الدر المختار: ۲/ ۳۸۴) پس قرآن میں دیکھ کر پڑھنے سے نماز ادا نہ ہوگی لہٰذا آپ ایسے ا مام کے پیچھے نماز نہ پڑھیں اگر کوئی دوسرا صحیح امام نہ ملے تو تنہا الم تر کیف سے ادا کرلیں۔ آپ کا شبہ صحیح ہے دیکھ کر قرآن پڑھنے سے نماز صحیح نہیں ہوتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند