عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 177998
جواب نمبر: 177998
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:697-527/N=8/1441
اگر گھر میں میاں، بیوی کے ساتھ ۲/ بچے ہوں، ایک:۴/ سالہ اور دوسرا ڈیڑھ سالہ تو چوں کہ ڈھیر سالہ بچہ بہت چھوٹا ہے اور ۴/ سالہ اگرچہ کچھ بڑا ہے؛ لیکن وہ بھی ناسمجھ ہے؛ اس لیے صرف میاں، بیوی جماعت کے ساتھ نماز پڑھیں، کسی بچے کو جماعت میں شریک کرنے کی ضروت نہیں۔ اور میاں بیوی کی جماعت کا طریقہ یہ ہوگا کہ بیوی، شوہر کے بالکل پیچھے کھڑی ہوگی، دائیں یا بائیں نہیں کھڑی ہوگی۔
(ویقف الواحد)رجلاً کان أو صبیاً ممیزاً الخ (مراقي الفلاح مع حاشیة الطحطاوي، کتاب الصلاة، ص: ۳۰۵، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، وسیأتي فی الإمامة أن الأصح أنہ لو جمع بأھلہ لا یکرہ وینال فضیلة الجماعة؛ لکن جماعة المسجد أفضل ( رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الأذان، ۲: ۶۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۲: ۶۱۹، ت: الفرفور، ط: دمشق)، حتی لو صلی في بیتہ بزوجتہ أو جاریتہ …فقد أتی بفضیلة الجماعة اھ، کذا فی الشرح؛ ولکن فضیلة المسجد أ تم (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاة، أول باب الإمامة، ص: ۲۸۷، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، أما الواحدة فتتأخر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۲: ۳۰۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۳: ۵۵۱، ت: الفرفور، ط: دمشق) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند