عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 177725
جواب نمبر: 177725
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 714-595/D=08/1441
ترودی جو آپ کا آبائی وطن ہے وہاں سے رہائش منتقل کرکے آپ لوگ کانپٹی آگئے لیکن ”ترودی“ کے وطن ہونے کو پورے طور پر آپ لوگوں نے ختم نہیں کیا وہاں آپ کے والد کی جائیداد بھی ہے اور وقفہ وقفہ سے جانا بھی ہوتا ہے پس ترودی آپ لوگوں کے لئے وطن باقی ہے جب تک آپ لوگ بالکل اسے چھوڑ دینے کا ارادہ نہ کریں گے وہ وطن باقی رہے گا جس کا حکم یہ ہے کہ دو چار روز کے لئے بھی جائیں گے تو نماز پوری پڑھیں گے وہاں مسافر نہیں رہیں گے؛ البتہ وہ جگہ چونکہ کانپٹی سے ۱۱۰/ کلو میٹر دور ہے اس لئے جاتے وقت اور آتے وقت راستہ میں مسافر رہیں گے۔
اسی طرح ”کانپٹی“ میں مستقل رہنے کا ارادہ اگر کر لیا ہے اور یہاں کی سکونت کسی عارضی سبب سے نہیں ہے بلکہ مستقل یہاں رہنے کا ارادہ ہوگیا تب تو یہ بھی آپ کا وطن اصلی ہوگا یہاں پوری نماز پڑھیں گے۔ اور اگر مستقل رہائش کا ارادہ نہیں ہے نہ ہی اسے وطن بنایا گیا تو اس کی حیثیت وطن اقامت کی ہوگی پندرہ دن سے کم قیام کرنے کی صورت میں قصر کریں گے اور زیادہ قیام کرنے کی صورت میں اتمام کریں گے۔
قال فی البدائع: ثم الوطن الاصلی یجوز ان یکون واحداً او اکثر بان کان لہ اہل و دار فی بلدتین و اکثر ولم یکن من نیة اہلہالخروج منہا وان کان ہو ینتقل من اہل الی اہل فی السنة (بدائع الصنائع: ۱/۲۸۰)
قال ایضا: وہو ان یقصد الانسان ان یمکث فی موضع صالح للاقامة خمسة عشر یوما او اکثر (بدائع: ۱/۲۸۰)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند