• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 177567

    عنوان: جن نمازوں میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ رحمن کی آیت۴۸ اور ۴۹ یا آیت: ۶۴ اور ۶۵ پڑھی گئی، اُن کا حکم

    سوال: میری تقریباً ۸ سال کی نماز قضاء ہے اور الحمدلللہ میں نے ظہر اور عسر کو مکمل کر لیا ہے ابھی عشاء اور وتر کی کر رہا ہوں میں ہر نماز کے وقت میں تقریباً پانچ چھ دن کی نماز قضاء کرتا رہتا ہوں اس لیئے میں اگر چھوٹی چھوٹی آیات تلاوت کرتا ہوں ابھی کچھ دنوں سے سورتہ الرحمن پڑھتا ہوں اور ہر رکعات میں دو آیات یا تین آیات تلاوت کرتا ہوں اور اکثر پہلے رکوع کے بعد سے دو دو آیات ہی تلاوت کرتا ہو مگر آج جب غور کیا تو دیکھا کہ میں جو ۴۸ اور ۴۹ ایک رکعات میں تلاوت کی ہے اس میں تو صرف ۲۸ حروف ہی ہوئے اور اسی طرح ۶۴اور ۶۵ ملا کر ۲۵ حرف ہوئے تو کیا میری نماز درست ہوگئی اس طرح کم سے کم میں نے تقریباً ۳۰۰ نماز پڑھ لی ہے مفتی صاحب آپ حضرات سے میری درخواست ہے کہ اس جلد سے جلد جواب دیں اور اس سے پہلے بھی میں نے عشاء اور وتر سے متعلق سوال کیا تھا اس کا بھی جواب دیں مجھے بہت سخت ضرورت ہے ان جوابوں کی اللہ آپ حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین یا رب العالمین۔

    جواب نمبر: 177567

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:666-538/N=9/1441

    کسی کلمہ کے حروف کی تعداد میں پڑھے جانے والے تمام حروف شمار ہوتے ہیں اور مشدد حرف، ۲/ حرف کے برابر اور کھڑا زبر ایک الف کے برابر ہوتا ہے؛ اس لیے سورہ رحمن کی آیت: ۴۸اور ۴۹کے حروف کی مجموعی تعداد، اسی طرح آیت: ۶۴اور ۶۵کے حروف کی مجموعی تعداد تیس (۳۰) سے زائد ہے؛ لہٰذا آپ نے جن قضا نمازوں میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ رحمن کی آیت: ۴۸اور ۴۹یا آیت: ۶۴اور ۶۵پڑھی ہے، وہ نمازیں ہوگئیں، یعنی: اُن میں قراء ت کا فرض یا واجب کچھ ترک نہیں ہوا، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں؛ البتہ اگر آپ سورہ رحمن وغیرہ سے دو، دو یا تین، تین آیتیں پڑھنے کے بجائے کوئی سورت مکمل پڑھا کریں تو یہ افضل وبہتر ہے اگرچہ وہ چھوٹی ہو، جیسے: سورہ عصر، سورہ کوثر اور سورہ اخلاص وغیرہ۔

    (وضم) أقصر (سورة) کالکوثر أو ما قام مقامھا، وھو ثلاث آیات قصار، نحو: ﴿ثم نظر ثم عبس وبسر ثم أدبر واستکبر﴾، وکذا لو کانت الآیة أو الآیتان تعدل ثلاثاً قصاراً، ذکرہ الحلبي (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ۲: ۱۴۹، ۱۵۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۳: ۱۹۲، ۱۹۳، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”تعدل ثلاثاً قصاراً“: أي: مثل ﴿ثم نظر﴾ إلخ، وھي ثلاثون حرفاً الخ (رد المحتار)۔

    لو قرأ آیة تعدل أقصر سورة جاز وفي بعض العبارات: تعدل ثلاثاً قصاراً أي: کقولہ تعالی: ﴿ثم نظر ثم عبس وبسر ثم أدبر واستکبر﴾، وقدرھا من حیث الکلمات عشر ومن حیث الحروف ثلاثون، فلو قرأ ﴿اللّٰہ لا إلہ إلا ھو الحي القیوم لا تأخذہ سنة ولا نوم﴾ یبلغ مقدار ھذہ الآیات الثلاث فعلی ما قلناہ لو اقتصر علی ھذا القدر في کل رکعة کفي عن الواجب (المصدر السابق، فصل في القراء ة، ص: ۲۵۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ص:۴۵۲، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    صرحوا بأن الأفضل في کل رکعة الفاتحة وسورة تامة (المصدر السابق، ص: ۲۶۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند، وص: ۴۶۱، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند