عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 1644
جواب نمبر: 1644
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 459/ ل= 459/ ل
ہدایہ میں جو مسئلہ ہے وہ ضعیف ہے۔ صحیح قول وہی ہے جس کو محشی نے ذکر کیا ے اور وہی عام مشائخ کا قول ہے إطلاق ھذہ علی خلاف ما ذکر في المحیط في قول عامة المشائخ ۔۔۔ والصحیح أنہ لا تفسد صلاة المقتدي ولا صلاة الإمام (حاشیہ ہدایہ: ج۱ ص۱۳۶) دلیل اس کی یہ اثر ہے أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قرأ في الصلاة سورة الموٴمنین فترک منھا کلمة فلما فرغ منھا قال: ألم یکن فیکم أبي بن کعب فقال بل یا رسول اللہ فقال ہلا فتحت قال: ظننت أنھا نسخت فقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم لو نسخت لأنبأتکم (ہدایہ: ج۱ ص۱۳۶) اور در مختار و شامی میں ہے بخلاف فتحہ علی إمامہ فإنہ لا یفسد مطلقا لفاتحٍ وآخذ بکل حال أي سواء قرأ الإمام قدر ما تجوز بہ الصلاة أم لا، انتقل إلی آیة أخری أم لا، تکرر الفتح أم لا ھو الأصح (شامي: ج۲ ص۳۸۲، زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند