• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 67255

    عنوان: امتحانی حال میں نقل کرنا شرعا جائز ہے یا نہیں۔

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ (1)امتحانی حال میں نقل کرنا شرعا جائز ہے یا نہیں۔ (2)اور امتحانی حال میں ایک استاد کا شاگرد کو پرچہ حل کروانا جائز ہے یا نہیں۔ (3)اور اگر ایک قابل شاگرد نقل کرنے کیخلاف اساتذہ کورپورٹ کریں تو کیا یہ بے ادبی اور بداخلاقی ہے یا اپنے حق کا حصول کرنا ہے ۔ یہاں پہ ایک مدرسہ ہے انکے اساتذہ نہ امتحانی حال میں اسی طرح اقدام کرکے رپورٹ کرنے والے طالب علم کو سزا بھی دی ہے کہ ایک بداخلاقی اور بے ادبی ہے اساتذہ کیخلاف۔حالانکہ نقل کرنے اور حال میں اساتذہ کا بعض شاگردو کو پرپہ حل کروانے کی ثبوت موجود بھی ہے ۔ شکریہ۔

    جواب نمبر: 67255

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 688-688/Sd=9/1437 (۱) امتحان حال میں نقل کرنا شرعا ناجائز ہے۔ (۲، ۳) استاد کا کسی طالب علم کو پرچہ حل کروانا جب کہ انتظامیہ کی طرف سے اس کی ممانعت ہو؛ درست نہیں ہے اور اس صورت میں کسی قابل شاگرد کا نقل کرنے اور پرچہ حل کروانے کے خلاف اساتذہ کو رپورٹ کرنا بے ادبی اور بداخلاقی نہیں ہے؛ بلکہ یہ اپنے حق کو وصول کرنا ہے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل: ۷/۳۰۰، بعنوان: امتحان میں نقل کرنے کا حکم، ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند