معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 64221
جواب نمبر: 64221
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 585-566/N=6/1437 جی ہاں! اگر چھینکنے والے نے الحمد للہ کہا اور سننے والے نے (بلاعذر شرعی) جواب نہیں دیا تو وہ گنہگار ہوگا، البتہ اگر مجلس میں ایک سے زائد لوگ موجود ہوں تو ہرایک کا جواب دینا واجب نہیں، صرف ایک کا جواب دیدینا کافی ہے، اور اگر سبھی حاضرین جواب دیدیں تو یہ افضل ہے، قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: ”إن اللہ یحب العطاس ویکرہ التثاوٴب، فإذا عطس فحمد اللہ فحق علی کل مسلم سمعہ أن یشمتہ“ رواہ البخاری․․․․ وإنما یستحق العطاس التشمیت إذا حمد اللہ تعالی إلخ (شامي ۹: ۵۹۳، مطبوعہ: مکتبة زکریا دیوبند)، ولو شمتہ بعض الحاضرین أجزأ عنہم، والأفضل أن یقول کل واحد منہم لظاہر الحدیث،․․․ وإذا عطس من وراء الجدار فحمد اللہ تعالی یجب علی کل من سمعہ التشمیت (حوالہ بالا ص: ۵۹۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند