معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 2939
میں اپنی زندگی کے حالات کو بتاکر آگے کی زندگی کے بارے میں پوچھنا چاہتاہوں ، مگر اس میں میرے والد اور والدہ کا ذکر بھی آئے گا۔ کیا میں اپنے والدین کے بارے میں آپ کو کہہ سکتاہوں؟ یہ شکایت تو نہیں ہوگی؟
میں اپنی زندگی کے حالات کو بتاکر آگے کی زندگی کے بارے میں پوچھنا چاہتاہوں ، مگر اس میں میرے والد اور والدہ کا ذکر بھی آئے گا۔ کیا میں اپنے والدین کے بارے میں آپ کو کہہ سکتاہوں؟ یہ شکایت تو نہیں ہوگی؟
جواب نمبر: 2939
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 116/ ج= 111/ ج
مسئلہ معلوم کرنے کے لیے اپنے والدین یا کسی اور کے احوال کو لکھنا تاکہ صحیح صورتِ حال مفتی کے سامنے آجائے جائز ہے، یہ شکایت یا غیبت نہ ہوگی اور نہ ہی مسئلہ معلوم کرنے والا گنہ گار ہوگا۔ البتہ اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ سوال میں آپ کے والدین کا نام نہ آئے تو اس طرح سوال کرنا چاہیے کہ مثلاً فلاں شخص ہے اس کے احوال اس طرح ہیں، اس کے والدین کے احوال ایسے ہیں یہ وہ ایسا کہتے اور کرتے ہیں ان کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے الثالثة الاستفتاء قال في تبیین المحارم: بأن یقول للمفتي ظلمني فلان کذا وکذا وما طریق الخلاص وقد جاء في الحدیث متفق علیہ أن ھذا امرأة أبي سیفان -رضي اللہ عنہ- قالت للنبي صلی اللہ علیہ وسلم إن أبا سفیان رجل شحیح ولیس یعطنیي ما یکفني وولدي الخ الشامي: ط زکریا: ج۹ ص۵۸۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند