• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 150404

    عنوان: دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر بیٹھنا مسجد میں کیساہے

    سوال: دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر بیٹھنا مسجد میں کیساہے ،ہمارے کچھ ساتھی اعتراض کرتے ہیں؟

    جواب نمبر: 150404

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 724-685/N=7/1438

     (۱): گھر سے نماز کے لیے مسجد جاتے ہوئے راستہ میں یا مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھے ہوئے یا نماز کی حالت میں ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا مکروہ ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے؛ کیوں کہ یہ عمل عام طور پر سستی کا باعث ہوتا ہے جو نمازی کی شایان شان نہیں اور آدمی جب نماز کے لیے مسجد جارہا ہو یا مسجد میں نماز کے انتظار میں ہو تو وہ حکما نماز میں شمار ہوتا ہے۔ وکرہ تشبیکھا- تشبیک الأصابع- ولو منتظراً لصلاة أو ماشیاً إلیھا للنھي (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۴۰۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”للنھي“ روی أحمد وأبو داود وغیرھما مرفوعاً ”إذا توضأ أحدکم فأحسن وضوء ہ ثم خرج عامداً إلی المسجد فلا یشبک بین یدیہ فإنہ في صلاة “، ونقل فی المعراج علی کراھة الفرقعة والتشبیک فی الصلاة ، وینبغي أن تکون تحریمیة للنھي المذکور، حلبة وبحر (رد المحتار)۔

    (۱) آپ کے ساتھی کیا اعتراض کرتے ہیں؟ کیا انگلیوں میں انگلیاں ڈالنے پر اعتراض کرتے ہیں ، یعنی: یہ عمل نہیں کرنا چاہیے یا ایسا کرنے والے ساتھی اس عمل کی کراہت کی دلیل اور وجہ سمجھنا چاہتے ہیں؟ اگر وہ اس عمل پر اعتراض کرتے ہیں تو ان کا اعتراض صحیح ہے؛ لہٰذا لوگوں کو اس سے بچنا چاہیے۔ اور اگر وہ اس کی دلیل اور وجہ جاننا چاہتے ہیں تو اوپر لکھ دی گئی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند