معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 149144
جواب نمبر: 149144
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 719-601/H=6/1438
بہتر یہ ہے کہ جلد از جلد انتظام کرکے بیوی بچوں کو اپنے پاس رکھئے اور جب تک یہ انتظام نہ ہو تو چار ماہ میں ایک مرتبہ بیوی بچوں میں آکر ادائے حقوق کی ترتیب بنائیے، والد صاحب کی اگر اس پر ناراضی ہو تو وہ ناراضی بے محل ہے، آپ ان کی خوشامد درآمد اور خدمت کرکے راضی رکھنے کی فکر کرتے رہئے اور ان کے حق میں دعاء کا اہتمام بھی جاری رکھئے البتہ والد صاحب کی بے وجہ ناراضگی کی بنیاد پر بیوی بچوں کی حق تلفی درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند