• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 145640

    عنوان: کیا بیت الخلاء کے قبلہ رخ سے متعلق کوئی واضح ممانعت موجود ہے ؟

    سوال: کیا بیت الخلاء کے قبلہ رخ سے متعلق کوئی واضح ممانعت موجود ہے ؟میرے جاننے والے کچھ حضرات کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

    جواب نمبر: 145640

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 091-057/M=2/1438

     

    جی ہاں! حدیث میں بول و براز (پیشاب، پاخانہ) کرتے وقت اپنا چہرہ یا اپنی پشت قبلہ کی جانب کرنے کی ممانعت آئی ہے حضرت ابو ایوب انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: اذا أتیتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة بغائط ولا بول ولا تستدبروہا الخ (ترمذی) نیز حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ہم ملک شام آئے تو ہم نے دیکھا کہ بیت الخلاء مستقبل القبلة بنے ہوئے ہیں تو ہم (قضاء حاجت کے وقت بیٹھنے میں) قبلے سے منحرف ہوکر بیٹھتے تھے اور اللہ سے توبہ استغفار کرتے تھے فقال أبو أیوب فقدمنا الشام فوجدنا مراحیض قد بُنیت مستقبل القبلة فننحرف عنہا ونستغفر اللہ ۔ (ترمذی) اس لیے بیت الخلاء بناتے وقت اس کا خیال رکھنا چاہئے کہ اس کا رخ شمال یا جنوب کی طرف ہو، اور اگر پہلے سے قبلہ رخ بنا ہوا ہے تو استنجاء کے لیے بیٹھتے وقت یہ خیال رکھنا چاہئے کہ استقبال یا استدبار لازم نہ آئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند