• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 2983

    عنوان: قربانی کے جانور کی کھال کیا مسجد میں دے سکتے ہیں، جواب ایسی کتاب سے دیجیے جو بریلی اور دیوبندی اختلاف سے پہلے ہو یا بریلوی حضرات کے نزدیک بھی معتبر ہو۔

    سوال: قربانی کے جانور کی کھال کیا مسجد میں دے سکتے ہیں، جواب ایسی کتاب سے دیجیے جو بریلی اور دیوبندی اختلاف سے پہلے ہو یا بریلوی حضرات کے نزدیک بھی معتبر ہو۔

    جواب نمبر: 2983

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1869/ ھ= 1444/ ھ

     

    مسجد میں دینے سے کیا مراد ہے؟ اگر یہ ہو کہ کھال کی کوئی چیز مثلاً ڈول وغیرہ بناکر مسجد میں استعمال کرلیا جائے تو یہ جائز ہے، اگر یہ مراد ہو کہ صاحب قربانی یا اس کا وکیل (متولی وغیرہ) فروخت کرکے قیمت مسجد میں صرف کرے تو یہ صورت جائز نہیں کیونکہ ایسی صورت میں قیمت کا تصدق واجب ہے اور اس کا مصرف مستحق زکوٰة غریب شخص ہے یعنی اس کو تملیکاً دینا واجب ہے اور مسجد میں قیمت صرف کردینے سے تملیک شرعی کا تحقق نہیں ہوتا۔ فتاویٰ شامی، فتاویٰ البدائع الصنائع، عنایة، بنایہ، فتح القدر وغیرہ میں یہ امور مصرح ہیں۔ بریلوی مکتب فکر کے علماء اور ان کی کتب میں بکثرت ان کے حوالے موجود ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند