عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 174131
جواب نمبر: 174131
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:169-200/sn=3/1441
حرام مال مثلا سود وغیرہ کی رقم سے قربانی کرنا جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر کوئی شخص کردے توفریضہ فی نفسہ ادا ہوجائے گا؛ البتہ اس کے ذمے ضروری ہوگا کہ ناجائز رقم مالک کو لوٹا ئے یا حسب ضابطہ اس کا صدقہ کرے ۔ فقہائے کرام کی عبارات سے ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔
مستفاد ....لوأخرج زکاة المال الحلال من مال حرام ذکر فی الوہبانیة أنہ یجزء عند البعض، ونقل القولین فی القنیة.وقال فی البزازیة: ولو نوی فی المال الخبیث الذی وجبت صدقتہ أن یقع عن الزکاة وقع عنہا اہ أی نوی فی الذی وجب التصدق بہ لجہل أربابہ، وفیہ تقیید لقول الظہیریة: رجل دفع إلی فقیر من المال الحرام شیئا یرجو بہ الثواب یکفر، ولو علم الفقیر بذلک فدعا لہ وأمن المعطی کفرا جمیعا.(الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 3/ 219، ط: مطلب فی التصدق من المال الحرام،ط: زکریا، دیوبند)نیز دیکھیں : در مختار مع الشامی 7/490،ط: زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند