• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 164671

    عنوان: ’’جس شخص کو وسعت ہے پھربھی اس نے قربانی نہیں کی تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے‘‘ كا مطلب ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک مفتی صاحب نے عیدگاہ کے اندر یہ بیان کیا ہے کہ جو رمضان کے روزے نہ رکھے اور صدقہ فطر ادا نہ کرے اور قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے یہ تینوں بات کس حدیث کے اندر ہے یا کس کتاب کے اندر ہے ؟

    جواب نمبر: 164671

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1312-989/SN=1/1440

    مسند احمد وغیرہ کی روایت میں قربانی کے سلسلے میں تو آیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو وسعت ہے پھربھی اس نے قربانی نہیں کی تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔ (مسند احمد، رقم: ۸۲۳۹) ؛ لیکن یہ حدیث بھی ”تہدید“ پر محمول اس کا یہ مقصد نہیں ہے کہ وسعت کے باوجود قربانی نہ کرنے والا شخص عیدگاہ میں حاضر ہوکر عید کی نماز بھی نہ پڑھے ؛ باقی رمضان کے روزے نہ رکھنے اور صدقة الفطر ادا نہ کرنے پر اس طرح کا مضمون کسی روایت میں نہیں ملا؛ ہاں اس میں کوئی شک نہیں کہ بلا عذر رمضان کا روزہ نہ رکھنا بہت بڑا گناہ ہے، ایک حدیث میں ہے کہ اگر کسی نے بلا عذر رمضان کا ایک روزہ بھی ترک کر دیا تو اگر وہ زندگی بھر بھی اس کے بدلے میں روزے رکھے پھر بھی اس ایک روزے کی برکات حاصل نہ کرسکے گا۔ (بخاری تعلیقاً ، ۳/۳۲) اسی طرح صدقہ الفطر بھی ایک اہم حکم شرعی ہے، اگر کوئی شخص باوجود وجوب کے ادا نہ کرے تو وہ گنہگار ہے؛ البتہ یہ بات واضح رہے کہ صدقة الفطر رمضان کے بعد بھی ادا کرنے کی گنجائش ہے گو بہتر یہ ہے کہ عیدگاہ جانے سے پہلے پہلے ادا کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند