• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 164611

    عنوان: تین بھائیوں كا مل كر ایك قربانی كرنا كیسا ہے؟

    سوال: حضرت، پہلے ہمارے والد صاحب حیات تھے ،ہم تینوں بھائی اور والد صاحب ایک ساتھ رہتے تھے تو والد صاحب ہی عید الاضحی کے موقع پر قربانی کرتے تھے، مطلب تینوں بھائی الگ الگ قربانی نہیں کرتے تھے۔ اب ہمارے والد صاحب وفات پاگئے ہیں، والدہ حیات ہیں، اورہم تینوں بھائی ایک ساتھ رہتے ہیں، تو کیا اب بھی ہم اُس طرح قربانی کر سکتے ہیں جس طرح والد صاحب حیات ہونے کے وقت پے کرتے تھے۔ مطلب کہ ۶/ امیدوار اور ہوں اور ہم تینوں بھائی مل کر اتنے پیسے دیدیں جتنے ۶/ امیدواروں میں ہر ایک بندہ دیتا ہے ہم تینوں بھائی مل کر اتنے پیسے دیں تو قربانی ہوگی؟ یا تینوں بھائی الگ الگ حصہ لیں گے؟ اگر تینوں بھائی الگ الگ کر کے قربانی کریں گے تو پھر تینوں بھائیوں میں سے ایک بھی بھائی قربانی نہیں کر پائے گا مطلب اتنی استطاعت نہیں ہے۔ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں ہمیں بتائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 164611

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1346-1226/M=12/1439

    صورت مسئولہ میں اگر آپ تینوں بھائی برسر روزگار ہیں اور ہر ایک بھائی کی ملکیت میں اتنا مال ہے کہ جس سے وہ صاحب نصاب بن جاتا ہے اور صدقہ فطر واجب ہو جاتا ہے تو ہر بھائی پر الگ الگ قربانی واجب ہے ، ایک قربانی سب کے لئے کافی نہیں، اور اگر کسی بھی بھائی کی ملکیت میں اتنا مال نہیں کہ جس سے وہ صاحب نصاب بن سکے تو کسی پر بھی قربانی واجب نہیں اور اگر تینوں بھائیوں میں سے بعض مالدار اور صاحب نصاب ہے تو صرف صاحب نصاب بھائی پر قربانی واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند