• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 158756

    عنوان: قربانی یا منت كے جانور كی كھال بیچنا؟

    سوال: حضرت، میں نے ایک منت مانا تھا کہ اگر میرا یہ کام ہو جائے گا تو میں اللہ کی راہ میں ایک جانور ذبح کروں گا، یہ بات میرے ایک دوست نے سنا تو اس نے بھی منت کا ارادہ کیا (کیونکہ جو کام میرا ہونا تھا وہی کام اس کا بھی ہونا تھا) تو اس نے مجھ سے کہا کہ میں بھی تمہاری قربانی میں حصہ دار ہوں، مطلب کہ آدھے پیسے وہ دے گا اور آدھا میں، تو میں نے پہلے ہی ایک جانور کی نیت کر رکھا تھا تو وہ میں نے الگ کر لیا، اور ایک جانور الگ جس میں میرا دوست اور میں دونوں حصہ دار بن گئے اور دوسرے میں صرف میں اکیلا ہی، مگر اب مجھے ایسالگتا ہے کہ شاید وہ اس حصہ کا جو اس نے مجھ سے کہا تھا کہ میں بھی حصہ دار ہوں، نہیں کرے گا، مطلب کہ وہ اس کے پیسے نہیں دے گا، تو اب میں کیا کروں؟ (۱) اب اگر وہ قربانی میں حصہ نہیں لیتا، تو کیا مجھے دو قربانی کرنی ہوگی؟ (۲) مجھے یہ بتائیں کہ اس قربانی کا گوشت کس جگہ دیا جائے جو سب سے اچھی جگہ ہو؟ (۳) کیا میں کسی غریب لڑکی کی شادی اس جانور کو ذبح کر کے اس کا گوشت اس کو دے سکتا ہوں؟ یا اس کا کچھ حصہ اس کو اور باقی کسی اور جگہ؟ (۴) کیا اس کے گوشت کو اپنے عزیز و اقارب میں یا خود بھی رکھ سکتا ہوں؟ (۵) جو میں نے جانور ذبح کرنے کا ارادہ کیا ہے، تو کیا میں اس کو زندہ ہی کسی مدرسہ میں دے سکتا ہوں؟ (۶) کیا مجھے اس کی قربانی کرنے کا خرچ بھی مدرسہ کو دینا ہوگا؟ (۷) قربانی کے جانور کا جو چمڑا ہے اکثر قصائی وہ خرید لیتے ہیں، تو کیا میں اس چمڑے کو بیچ بھی سکتا ہوں؟ (۸) اس کا سر، بھیجا، زبان، دُم اور بَٹ وغیرہ ایسی چیزیں لوگ بمشکل ہی لیتے ہیں، تو کیا ان کو پھینک بھی سکتا ہوں؟ براہ کرم، مجھے صحیح جواب عنایت فرمائیں، کرم ہوگا۔

    جواب نمبر: 158756

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 563-68t/D=6/1439

    آپ نے جب یہ کہا کہ اگر میرا یہ کام ہوجائے گا، تو میں اللہ کی راہ میں ایک جانور ذبح کروں گا، اس جملے کی مراد ہے کہ میں اس کو صدقہ کروں گا، لہٰذا اس سے آپ کی نذر منعقد ہوگئی، اگر آپ کا کام ہوجاتا ہے، تو آپ پر اس جانور کا صدقہ کرنا واجب ہے، چاہے جانور ذبح کرکے گوشت صدقہ کردیں، یا جانور ہی صدقہ کردیں، یا اس کی قیمت صدقہ کردیں، اس طرح آپ کی نذر بوری ہوجائے گی۔ دوسرے جانور کی محض خریدنے کی وجہ سے آپ کے ذمے اس کی قربانی ازم نہیں ہوگی۔

    (۱) آپ کا ساتھی اگر اپنی نذر پوری نہیں کرے گا، تو اس کی وجہ سے آپ کے ذمے میں کچھ لازم نہیں ہوگا۔

    (۲) غریب، فقیر لوگوں پر صدقہ کردیا جائے۔

    (۳) اگر لڑکی یا اس کے والدین غریب ہیں تو جو غریب ہے اس کو اس گوشت کا مالک بنادیں، پھر وہ قبضہ کرنے کے بعد اگر اس کو پکواکر رشتہ داروں کو کھلادیتا ہے تو مضائقہ نہیں۔

    (۴) اس گوشت کو خود استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، اور نہ ہی باحیثیت رشتہ داروں کو دینا جائز ہے۔

    (۵) جی ہاں، اس کو زندہ ہی کسی مدرسے کے غریب ونادار طلبہ کے واسطے دے سکتے ہیں۔

    (۶) ذبح کا خرچ دینا ضروری نہیں ہے۔

    (۷) جی ہاں بیچ سکتے ہیں، مگر اس کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہوگا۔

    (۸) ہرحصے کے لینے والے غریب، فقیر لوگ مل ہی جاتے ہیں، لہٰذا بلاوجہ کسی چیز کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند