• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 153225

    عنوان: دو لوگوں كی آپسی لڑائی ہے كیا وہ دونوں ایك جانور میں شریك ہوكر قربانی كرسكتے ہیں؟

    سوال: سوال یہ ہے کہ زرولی اور فضل رحیم دو سوتیلے بھائی بہن ہیں اور میرے کزن (چچہرے) ہیں۔ ہم پچھلے کئی سالوں سے مشترکہ قربانی کرتے ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ پچھلے سال سے زرولی اور فضل رحیم اور ان کے گھر والوں کی آپس میں کسی بات پر لڑائی چل رہی ہے اور یہ لوگ نہ تو آپس میں ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے ہیں اور نہ ہی ایک دوسرے سے بات چیت کرتے ہیں۔ ہاں البتہ عورتیں اگر کسی دوسرے رشتہ دار کے گھر ملاقات کے دوران ایک دوسرے کو بلاتی ہوں تو اس کا پتا نہیں۔ اب زرولی اور فضل رحیم جو ہمارے ساتھ قربانی میں شریک ہوں گے تو ہماری قربانی ہوگی؟ یا ان دونوں میں سے کسی ایک یا دونوں کو الگ کیا جائے؟ لیکن اس طرح کرنے سے وہ ہم سے ناراض ہونے کا خطرہ ہے۔ اب کیا کیا جائے؟ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 153225

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1225-1142/H=11/1438

    دنیاوی معاملات میں دشمنی عداوت، بغض، کینہ، لڑائی سے حتی المقدرت بچتے رہنا چاہیے اگر کچھ ہوجائے تو جلد از جلد تین دن کے اندر اندر صلح صفائی کرلینی چاہیے اس سے زیادہ مدت تک چھوٹ چھٹاوٴ ہرگز نہ رکھیں کہ اس پر سخت وعید حدیث شریف میں وارد ہوئی ہے۔

    غالباً مشترکہ قربانی سے یہ مراد ہوگا کہ بڑے جانور میں آپ لوگ آپس میں مل جل کر سات یا اس سے کم حصے لے کر قربانی کرلیا کرتے تھے اگر ایسا ہی ہے اور اب زرولی فضل رحیم دونوں آپس میں لڑائی ہوتے ہوئے اپنا اپنا حصہ لے کر بڑے جانور میں پہلے کی طرح قربانی کریں تو قربانی درست ہوجائے گی البتہ ترغیب دے کر دو چار بااثر سنجیدہ مزاج لوگوں کو بیچ میں ڈال کر جلد از جلد صلح صفائی کرادیں تو بہرحال بہتر ہے، مشترکہ قربانی سے مراد اگر کوئی دوسری شکل ہو تو اس کی تفصیل لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند