• معاملات >> حدود و قصاص

    سوال نمبر: 66978

    عنوان: کیا حجامہ سے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟

    سوال: (۱) کیا حجامہ سے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟ (۲) اور کیا روزہ رکھنے کے بعد ٹوتھ برش کرنے کی اجازت ہے؟

    جواب نمبر: 66978

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 981-966/N=10/1437

    (۱): جی! نہیں، حجامہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا، البتہ کسی شخص کا ایسی حالت میں حجامہ لگوانا کہ روزہ انتہائی مشکل ودشوار ہوجائے مکروہ ہے، اور بہر صورت اگر رمضان میں حجامہ کی ضرورت ہو تو غروب آفتاب کے بعد لگوانا چاہئے، روزہ کی حالت میں حجامہ سے بچنا چاہئے، قولہ: ”وکذا لا تکرہ حجامة“: أي: الحجامة التي لا تضعفہ عن الصوم، وینبغي لہ أن یوٴخرھا إلی وقت الغروب، …، وذکر شیخ الإسلام أن شرط الکراھة ضعف یحتاج فیہ إلی الفطر کما فی التاتر خانیة۔إمداد۔ وقال قبلہ: وکرہ لہ فعل ما ظن أنہ یضعفہ عن الصوم کالفصد والحجامة والعمل الشاق لما فیہ من تعریضہ للإفساد اھ (رد المحتار، کتاب الصوم،۳: ۳۹۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
    (۲):روزہ کی حالت میں منجن کرنا یا پیسٹ لگاکر ٹوتھ برش کرنا مکروہ ہے، اور اگر منجن یا پیسٹ کا کچھ بھی حصہ حلق کے اندر چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا؛ اس لیے روزہ میں صرف مسواک کی جائے ، اور اگر کوئی بغیر پیسٹ کے سادا ٹوتھ برش استعمال کرے تو اس کی بھی اجازت ہے (امداد الفتاوی ۲: ۱۴۱، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند، احسن الفتاوی ۴: ۴۳۹، مطبوعہ: کراچی)، وکرہ مضغ علک أبیض ملتئم وإلا فیفطر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم ۳: ۳۹۵، ۳۹۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ:”أبیض الخ“ قیدہ بذلک ؛لأن الأسود وغیر الممضوغ وغیر الملتئم یصل منہ شییٴ إلی الجوف ، وأطلق محمد المسألة وحملھا الکمال تبعاً للمتأخرین علی ذلک ، قال: للقطع بأنہ معلل بعدم الوصول،فإن کان ما یصل عادة حکم بالفساد؛ لأنہ کالمتیقن (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند