• معاملات >> حدود و قصاص

    سوال نمبر: 22767

    عنوان: میں عرفان عامر لاہور سے یہ بات پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص بے گناہ قتل کیا جاتاہے تو کیا س کا وقت پورا ہوچکا ہوتاہے یا باقی ہوتاہے؟ اگر پورا ہو چکاہوتاہے تو اس قاتل کو کس بات کا گناہ ہوتاہے اور اگر باقی ہوتاہے تویہ قتل کیسے ہوتاہے؟

    سوال: میں عرفان عامر لاہور سے یہ بات پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص بے گناہ قتل کیا جاتاہے تو کیا س کا وقت پورا ہوچکا ہوتاہے یا باقی ہوتاہے؟ اگر پورا ہو چکاہوتاہے تو اس قاتل کو کس بات کا گناہ ہوتاہے اور اگر باقی ہوتاہے تویہ قتل کیسے ہوتاہے؟

    جواب نمبر: 22767

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):930=930-6/1431

    صورت مسئولہ میں بے گناہ مقتول شخص کی موت کا وقت پورا ہوچکا ہوتا ہے، کیونکہ ہرشخص کی موت کا حتمی طور پر بغیر کسی تردد کے علم الٰہی میں ایک وقت مقرر ہے جس سے کسی حال میں ایک گھڑی نہ دیر ہوسکتی ہے اور نہ پہل۔ اور قاتل کو اس بات کا گناہ ہوتا ہے کہ اس نے ایک ممنوع فعل کاارتکاب کیا ہے؛ کیونکہ بندہ فعلِ قتل کا خالق نہ سہی مگر کاسب ضرور ہے اور جزا وسزا کا مدار کسب ہی پر ہے:
    والمقتول میت بأجلہ أي الوقت المقدّر لہ لا کما یزعم المعتزلة من أن اللہ تعالیٰ قد قطع علیہ الأجل، لنا أن اللہ تعالی قد حکم بآجال العباد علی ما علم من غیر تردد، وبأنہم إذا جاء أجہلم لا یستأخرون ساعة ولا یستقدمون ․․․․ وأن وجود العقاب والضمان علی القاتل تعبديّ لارتکابہ المنہي، وکسبہ الفعل الذي خلق اللہ تعالی عقیبہ الموت بطریق جري العادة فإن القتل فعل القاتل کسبًا وإن لم یکن خلقًا․ (شرح عقائد: ۹۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند