متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 176501
جواب نمبر: 176501
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 546-564/M=06/1441
(۱) زید کو مذکورہ بات کا علم نہیں ہے تو اسے چاہئے کہ وہ علم حاصل کرے اور غیبت سے کلی اجتناب کرے اورلاعلمی میں جو غیبت ہو گئی ہے اس سے معافی و توبہ استغفار کرلے، آجکل تقریباً ہر جگہ علماء ، دینی ادارے یا حصول علم کے ذرائع موجود ہیں ایسی صورت حال میں شرعی احکام سے جہالت عذر ہرگز نہیں۔
(۲) حضرت تھانوی رحمہ اللہ تفسیر بیان القرآن میں لکھتے ہیں کہ اور اس میں (یعنی غیبت میں ) حق اللہ و حق العبد دونوں ہیں اس لئے توبہ بھی واجب ہے اور معاف کرانا بھی ضروری ہے؛ البتہ بعض علماء نے کہا ہے کہ جب تک اس شخص کو اس غیبت کی خبر نہ پہونچے تو حق العبد نہیں ہوتا نقلہ فی الروح عن الحسن والخیاطی وابن الصباغ والنووی وابن الصلاح والزرکشی وابن عبد البر عن ابن المبارک ۔ لیکن اس صورت میں بھی جس شخص کے سامنے غیبت کی تھی اس کے سامنے اپنی تکذیب کرنا ضرور ہے اور اگر ممکن نہ ہو تو مجبوری ۔ (تفسیر بیان القرآن: ۳/۴۴۱، امین آفسیٹ دیوبند)
(۳) اس صورت میں زید اپنے لئے اور اُن لوگوں کے لئے جن کی غیبت کی ہے کثرت سے استغفار کرتا رہے اور گاہے ان کے لئے ایصال ثواب بھی کردیا کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند