متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 176346
جواب نمبر: 176346
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:538-428/L=6/1441
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے وہ دوکان مالک سے خریدی ہے تو آپ ہی اس دوکان کے مالک شمار ہوں گے دوکان کی رسید دادا کے نام سے کٹنے کی وجہ سے وہ دوکان دادا کی شمار نہ ہوگی اور نہ ہی وہ دوکان دادا کے ورثاء میں تقسیم ہوگی ۔
قال فی فقہ البیوع :وماذکرنا من حکم التلجئة یقاربہ مایسمی فی القوانین الوضعیة عقوداصورتہ.... وہی أن یشتری باسم غیر المشتری الحقیقی تسجل الأرض باسمہ فی الجہات الرسمیة وذلک لأغراض ضریبة أولأغراض أخری ولکن المشتری ہوالذی دفع ثمنہ ... وعلی ہذ الأساس أفتی علماء شبہ القارة الہندیة بأن مجرد تسجیل الأرض باسم أحد أوباسم رجل آخر لم یدفع الثمن وإنما دفع الثمن من قبل الأول فمجرد ہذالتسجیل لایعنی أنہ وہب لہ الأرض .( فقہ البیوع :1/226)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند