• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 176059

    عنوان: ’’مسجد میں ننگے سر نماز پڑھنا منع ہے‘‘ اس طرح كی تختیاں لگانا كیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماءِ دین ومفتیانِ شرعِ متین درجِ ذیل مسئلہ میں کہ : ہمارے شہر میں کچھ مساجد میں ایسی تختیاں لگائی گئی ہیں،جن میں ننگے سر نماز پڑھنے کی ممانعت کی گئی ہے ۔ مثال کے طور پر ایک مسجد میں لکھا ہے “ مسجد میں ننگے سر نماز پڑھنا منع ہے ”۔دوسری مسجد میں لکھا ہے “ انتباہ! کھلے سر نماز پڑھنا منع ہے ” ۔ ایک اور مسجد کی تختی پر لکھا ہے “خبردار بغیر ٹوپی کے نمازنہ پڑھیں۔” مندرجہ بالا تختیوں کی روشنی میں بظاہراِن تحریروں کا مفہوم تو یہی نکلتا ہے گویا بغیر ٹوپی کے نماز پڑھنے والوں کو مسجد میں نماز پڑھنے سے “ منع ” کیا جارہا ہے لھٰذا اِن تختیوں کو دیکھ کر راقمِ سطور کے ذہن میں قرآنِ کریم کی سورہٴ بقرہ کی آیت نمبر۱۱۴ آتی ہے ،جو یہ ہے : “وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَاللہِ اَنْ یُّذْکَرَ فِیْہَااسْمُہ وَسَعٰی فِیْ خَرَابِھَا ط اُولٰٓیِٴکَ مَا کَانَ لَھُمْ اَنْ یَدْ خُلُوْھَااِلَّاخَآیِٴفِیْنَ ط لَھُمْ فِی الدُّنْیَاخِزْیٌ وَّلَھُمْ فِی الاٰ خِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ف ” اِس آیت کے مفہوم کے مطابق مساجد میں اللہ کا ذکر (نماز کو بھی علماء نے ذکر میں شمار کیا ہے ) کرنے سے منع کرنے والے کو “ اَظْلَمُ” کہا گیا ہے ۔ اسلئے کہیں اِن تختیوں کے لگانے والے حضرات مذکورہ بالا آیت کی روشنی میں نعوذباللہ “ اظلم بمعنی بہت ظالم ’ ’ میں تو شمار نہیں ہوتے ؟ درآنحالیکہ ٹو پی پہننا نماز کی شرطوں میں سے نہیں ہے ۔ بلاشبہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا سنت ہے ،جسکی رُو سے بغیر ٹوپی کے نماز پڑھنے والا ایک سنت کا تارک ہو سکتا ہے ۔لیکن اُس کا جرم ایسا تو نہیں کہ اُسے مسجد میں نماز پڑھنے ہی سے منع کردیاجائے ! اِس صورت میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا کسی ایسے شخص کو جو صرف کسی سنت کا تارک ہو مسجد میں نماز پڑھنے سے منع کرنے (روکنے ) کیلئے ایسی تختیاں لگانے والے حضرات مذکورہ بالا آیت میں ذکر کی گئی اصطلاح“ اظلم ” کے مصداق نہیں ہوں گے ؟ اوراِس تناظر میں ایسی تختیاں لگانا کیسا ہے ؟ اِس سلسلہ میں قابلِ لحاظ ہے کہ آج کے ایسے پُر فتن ماحول میں جبکہ عام طور سے نماز سے غفلت برتی جارہی ہو بظاہر ایک غیر ضروری مسئلہ کی بنیاد پر لوگوں کو مزید مسجد سے دور کرنا بلا شبہ ایک غیر واجبی عمل لگتا ہے ۔اس لئے آنجناب سے درخواست ہیکہ اِس مسئلہ پر کسی ایسے لائحہ عمل کی جانب رہنمائی فرمائیں جو افراط و تفریط سے پاک ہو۔ بینوا و توجروا۔

    جواب نمبر: 176059

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:471-100/L=6/1441

    ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا نماز کی شرائط میں سے نہیں ہے البتہ ٹوپی چونکہ لباس کی زینت کے قبیل سے ہے اور نماز میں زینت اختیار کرنے کا حکم ہے ؛ اس لیے ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا مستحب ہے اور خالی سر نماز پڑھنا مکروہ ہے ،اور مختلف مساجد میں تختیاں لٹکانے کی جو صورت آپ نے لکھی ہے بظاہر اس سے ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے پر تشجیع مقصود ہے ،نماز سے روکنا مقصود نہیں؛ اس لیے یہ آیت کریمہ ومن أظلم ممن منع مساجد اللہ الخ کے مصداق میں داخل نہیں؛ کیونکہ آیت کا مصداق وہ لوگ ہیں جو مسجد میں مطلقا آنے سے روکتے ہیں یا مسجد میں مطلقا نماز یا ذکر وتلاوت وغیرہ کرنے نہیں دیتے یا مسجد کو ویران کر دیتے ہیں،؛ تاہم تختیوں میں اس جیسے موہم الفاظ کا استعمال نہ کرنا چاہئے ؛ بلکہ ایسے الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے جو صرف تشجیع پر دال ہوں،مثلا: ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا چاہئے یا ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا مستحب ہے ،یا خالی سر نماز پڑھنا مکروہ اور نا پسندیدہ ہے وغیرہ۔ قولہ تعالی: (وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَساجِدَ اللَّہِ أَنْ یُذْکَرَ فِیہَا اسْمُہُ وَسَعی فِی خَرابِہا) وفی تفسیر القرطبی: خراب الماسجد قد یکون حقیقیا کتخریب بخت نصر والنصاری بیت المقدس علی ما ذکر أنہم غزوا بنی إسرائیل مع بعض ملوکہم- قیل: اسمہ نطوس 2 بن اسبیسانوس الرومی فیما ذکر الغزنوی- فقتلوا وسبوا، وحرقوا التوراة، وقذفوا فی بیت المقدس العذرة وخربوہ․ ویکون مجازا کمنع المشرکین المسلمین حین صدوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المسجد الحرام، وعلی الجملة فتعطیل المساجد عن الصلاة وإظہار شعائر الإسلام فیہا خراب لہا․ (تفسیر القرطبی: ۲/۷۷) وفی المحیط البرہانیگ وتکرہ الصلاة حاسرا رأسہ تکاسلا، ولا بأس إذا فعلہ تذللا خشوعا بل ہو حسن، ہکذا حکی عن شیخ الإسلام أبی الحسن السغدی رحمہ اللہ․ (المحیط البرہانی: ۱/۳۷۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند