معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 537
اسلامک بینک میں ملازمت کرنا کیسا ہے؟
پاکستان میں دبئی اسلامک بینک کا افتتاح ہوا ہے۔ میں آپ سے اسلامک بینکنگ ملازمت کے سلسلے میں پوچھنا چاہتا ہوں۔ کیا میں کرسکتا ہوں؟خصوصاً دبئی اسلامک بینک، میزان بینک، مشرق بینک میں۔ براہ کرم تفصیل سے جواب دیں ، شکر گزار ہوں گا۔
والسلام
جواب نمبر: 53711-Jun-2023 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 311/ن=298/ن)
اسلامک بینک اگر سود کا لین دین نہیں کرتا ہے اور آپ کی ذمہ داری اور ملازمت بھی اس میں جائز ہو اور آپ کو تنخواہ بھی حلال رقم سے دی جائے تو آپ اس میں ملازمت کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جنّیہ سے ہمبستری كرنا؟
5757 مناظراکثر جب جویلری سیٹ (زیور ات) لینے جاتے ہیں تو دکاندار کو اکثر لوگ ایڈوانس دے دیتے ہیں اور پھر کچھ دنوں بعد جاکر وہ سیٹ اس سے لیتے ہیں۔ کیا اس طرح کرنا صحیح ہے؟ اس میں سود کا تو کوئی احتمال نہیں ہے؟
1207 مناظرزید کو کچھ رقم راستہ میں پڑی ہوئی ملی۔ زید نے بجائے وہ رقم اصل مالک کو دینے کے خود استعمال کرلیا۔ پھر بعد میں اسے افسوس ہوا اور اللہ سے توبہ کی، لیکن اب وہ ساری رقم استعمال کرچکا ہے۔ (۱) اب زید کیا کرے جب کہ نہ تو اس کے پاس وہ رقم واپس دینے کو ہے اورنہ اس میں رقم کے مالک کا سامنے کرنے کی جرأت ہی ہے کہ معافی مانگ لے؟ (۲) اسی رقم سے کچھ روز مرہ کے استعمال کی چیزیں بھی خریدیں۔ ان چیزوں کا کیا کیا جائے؟
2181 مناظرعہدہ مانگنا منع ہے تو پھر ملازمت حاصل كرنے كے لیے درخواست دینے كا كیا حكم ہے؟
5526 مناظردکان داروں کا اپنی دکان یا کرایہ کی دوکان کی مقررہ حدود کے علاوہ آگے کی جگہ پر دن بھر اپنا سامان رکھ کر کاروبار کرنا
3497 مناظرمیں دیوبند کے عظیم علماء میں سے ایک عالم ، مفتی ذر ولی خان (جامعہ احسان العلوم کراچی) کو انٹرنیٹ پر سنتاہوں ، لیکن ان سے میرا براہ راست رابطہ نہیں ہوسکاہے۔ اور میں نے ان سے سناہے کہ آج کل کے رائج بنیک کے طریقے حرام ہیں۔اس لیے میں آپ سے ایک سوال کرنا چاہتاہوں۔میں یونیورسٹی سے ڈگری لے کرکاروبار شروع کرنا چاہتاہوں جس کے لیے مجھے ابتدائی انوسمنٹ کے لیے پیسے کی ضرورت پڑے گی۔مجھے یہ بتائیں کہ قرض حسنہ کے علاوہ کونسا طریقہ مطلقاً جائزہے جس میں کوئی شرعی شک و شبہ تک نہ ہو ۔جزاکم اللہ!
2073 مناظرمیں
ایک سرکاری ملازم ہوں اور دس سال تک نوکری کی۔ جوکچھ میں نے کمایا تھا میں نے اپنے
والد کو د ے دیا تھا۔ میرے نام پر کوئی مکان نہیں ہے۔ میں نے اپنے والد کو تقریباً
چھ لاکھ روپیہ نقد دیا ہے۔ میری شادی کے دس سال بعد تمام علاج کے باوجود بھی میرے
کوئی اولاد نہیں ہے۔ اب میرے والد، میری بہن اور اس کا شوہر مجھ کو ، میری بیوی کو
اور میرے ساس سسر کو گالی دیتے ہیں۔میرے والد صاحب نے مجھ کو دو مرتبہ پراپرٹی سے
کوئی حصہ نہ دینے کی دھمکی دی ہے جس کو انھوں نے اوپر مذکور پیسہ سے خریدا ہے اور
آبائی مکان سے۔ اکثر وہ مجھ کو دوسری شادی کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں، جو کہ
سرکاری قانون کے مطابق جائز نہیں ہے۔ میرے نام پر حتی کہ ایک کمرہ کا بھی مکان
نہیں ہے۔ اس بنیاد پر وہ مجھ کو گالی دیتے ہیں جس کی وجہ سے میں ذہنی طور پر مایوس
ہوں اورذہنی ٹینشن کی وجہ سے اکثر بیمار پڑ جاتا ہوں۔برائے کرم مجھ کو درج ذیل پر
فتوی عنایت فرماویں: (۱)کیا
والد کو اپنے بچوں کو گالی دینے کا حق ہے؟ (۲)وہ ہمیشہ مجھ سے زیادہ
سے زیادہ زمین خریدنے کو کہتے ہیں جیسے کہ بائیس لاکھ کا آم کا باغ، جس کو میں
اپنی آمدنی سے نہیں خرید سکتاہوں۔ کیا ان کو اس کا حق ہے؟ ان کا یہ ماننا ہے کہ
میرے پاس رشوت کی رقم ہوتی ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ میرے پاس رشوت کی رقم نہیں
ہے؟....