• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 177669

    عنوان: مكان بیچنے كے بعد اس كا ٹیكس زیادہ آگیا تو اس كی ادائیگی كس كے ذمہ ہوگی؟

    سوال: میں نے ایک مکان 2013ء میں رشید انصاری کو بیچ دیا تھا، اور اس کا بیع نامہ کردیاتھا ،اس بیع نامہ میں لکھا تھا کہ میں نے زمین، مکان، بجلی، پانی ٹیکس ،سب کچھ رشید انصاری کو بیچ دیا ہے ، اب اس مکان سے میرا کوئی واسطہ مطلب نہیں ہے ، 2013ء میں مکان کا ٹیکس 1500بقایا تھا جو مکان کے ساتھ رشید انصاری خرید چکا تھا ، اب 2020ء ررشید انصاری نے مکان بیچا ، 2016ء میں ٹیکس کا نیا ریٹ آیا تھا اور مکان مالک رشید انصاری تھا ، اب 2020ء میں رشید انصاری نے مکان دوسرے کو بیچا اور 22000ٹیکس کا آدھا 11,100روپئے مجھ سے مانگ رہا ہے۔ حضرت، مجھے یہ جاننا ہے کہ کیا میں اس کا قرضدار ہوں ؟جب کہ مکان میں سات سال پہلے بیچ چکا ہوں۔ آپ سے گذارش ہے کہ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 177669

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 699-548/B=08/1441

    جب آپ نے اپنا مکان ۲۰۱۳ء میں رشید انصاری کو بیچ دیا اور مکان کے ساتھ بجلی، پانی وغیرہ ٹیکس بھی مقدار کی وضاحت کے ساتھ انھیں بیچ دیا تو اب بنا ٹیکس کا ریٹ اگر زیادہ ہو گیا ہے تو رشید انصاری ہی کو دینا ہوگا آپ تو ہر چیز سے بری ہو چکے ہیں۔ رشید انصاری کا آپ سے آدھا ٹیکس مانگنا جائز نہیں۔ اس کا مطالبہ بیجا مطالبہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند