• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 57636

    عنوان: میری ساس اور سسر نے مجھے لڑائی کرکے گھر سے نکال دیاتھا، اس وقت میرا شوہر کوریا میں تھا، اس کو فون کرکے میری ساس نے میرے شوہر کو کہا کہ میرے ایمان کی قسم ہے تم نے اپنی بیوی اور اس کے گھر والوں سے کوئی رابطہ نہیں رکھنا اور اس نے تین ماہ تک مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا پھر بیچ میں کسی آدمی کو ڈال کر ہم نے معاملہ صاف کروایا۔

    سوال: میری ساس اور سسر نے مجھے لڑائی کرکے گھر سے نکال دیاتھا، اس وقت میرا شوہر کوریا میں تھا، اس کو فون کرکے میری ساس نے میرے شوہر کو کہا کہ میرے ایمان کی قسم ہے تم نے اپنی بیوی اور اس کے گھر والوں سے کوئی رابطہ نہیں رکھنا اور اس نے تین ماہ تک مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا پھر بیچ میں کسی آدمی کو ڈال کر ہم نے معاملہ صاف کروایا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایمان کی قسم اٹھانا جائز ہے ؟ میں نے بہشتی یور میں پڑھا ہے کہ کوئی ایمان کی سچی قسم کھائے تو بھی اس کا آدھا ایمان جاتا رہتاہے، اگر جھوٹی کھائے تو ویسے ہی چلا جاتاہے؟

    جواب نمبر: 57636

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 310-307/B=4/1436-U ہم بندوں کے لیے صرف اللہ کی قسم کھانا جائز ہے، اللہ کے سوا کسی اور چیز کی قسم کھانا دست نہیں، اگر کھالی تو توبہ واستغفار کرلینا کافی ہے، آپ کا کل ایمان باقی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند