• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 48890

    عنوان: اگر کسی کا بیٹا چھ ماہ کا بیمار پر جائے اور بچے کی ماں دل میں مانے کے اچھا ہوجائے تو بیٹا کے نام سے خصی قربانی کروں گی ؟ کیا خصی کی قربانی کسی دن بھی ذبح کر کر صرف غریبوں میں بانٹنا جائز ہے؟ یابقرعید میں بچے کے نام سے قربانی کرنا جائز ہے؟ یہ گوشت صرف غریبوں کے لیے ہے، کھانا جائزہوگا؟

    سوال: اگر کسی کا بیٹا چھ ماہ کا بیمار پر جائے اور بچے کی ماں دل میں مانے کے اچھا ہوجائے تو بیٹا کے نام سے خصی قربانی کروں گی ؟ کیا خصی کی قربانی کسی دن بھی ذبح کر کر صرف غریبوں میں بانٹنا جائز ہے؟ یابقرعید میں بچے کے نام سے قربانی کرنا جائز ہے؟ یہ گوشت صرف غریبوں کے لیے ہے، کھانا جائزہوگا؟

    جواب نمبر: 48890

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1691-1394/B=1/1435-U بچے کی ماں نے اگر زبان سے نہیں کہا ہے، صرف دل دل میں سوچا ہے کہ بیٹا اگر اچھا ہوگیا تو میں ایک خصی کی قربانی کروں گی، تو محض دل میں سوچنے سے خصی کی قربانی واجب نہ ہوگی، دل میں سوچنے سے نذر نہیں ہوتی ہے، نذر کے لیے زبان سے کہنا ضروری ہے، اگر زبان سے بھی کہا ہے تو یہ نذر صحیح ہے، بیٹے کے اچھے ہونے کے بعد ایک خصی کی قربانی کرنا ماں کے ذمہ واجب ہوگا، نذر کی قربانی کا گوشت صرف غریبوں کو کھلانا ضروری ہے۔ خود کھانا اس میں سے جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند