• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 26064

    عنوان: عرض یہ ہے کہ میں ذاکر حسن نے 2000/ میں پردھانی کے الیکشن میں ایمان کی قسم کھائی تھی کہ اس بار کے بعد میں کبھی پردھانی کا الیکشن نہیں لڑوں گا۔ میں نے قسم کا کفارہ ادا کرکے 2005/ میں پردھانی کا الیکشن لڑا ، میں الیکشن میں بہت کم ووٹ سے ہار گیا۔ میرے دماغ میں یہ رہا کہ یہ میری قسم کا گنا ہ ہے۔ چناؤ کے ایک مہینہ کے بعد میری بیوی ضلع پنچایت کا ممبر الیکشن جیت گئی۔ اب 2010/ کے پنچایت کے چناؤمیں گاؤں کی پبلک مجھے پردھانی کا الیکشن لڑنے کے لیے مجبور کررہی ہے۔ میں نے غصہ اور جذبات میں کہا کہ میں اپنے بچوں اور ایمان - قرآن کی قسم کھاکے کہتاہوں کہ مجھے پردھان بننے سے سور جتنی نفرت ہے، لیکن لوگ مجھے الیکشن لڑنے کی ضد کررہے ہیں۔ اب شریعت کیا کہتی ہے؟ کیا مجھے الیکشن لڑنا چاہئے؟اگر لڑنا چاہئے تو مجھے کیا کفارہ اداکرنا چاہئے؟کس طرح سے اللہ کی ناراضگی سے بچا جائے؟

    سوال: عرض یہ ہے کہ میں ذاکر حسن نے 2000/ میں پردھانی کے الیکشن میں ایمان کی قسم کھائی تھی کہ اس بار کے بعد میں کبھی پردھانی کا الیکشن نہیں لڑوں گا۔ میں نے قسم کا کفارہ ادا کرکے 2005/ میں پردھانی کا الیکشن لڑا ، میں الیکشن میں بہت کم ووٹ سے ہار گیا۔ میرے دماغ میں یہ رہا کہ یہ میری قسم کا گنا ہ ہے۔ چناؤ کے ایک مہینہ کے بعد میری بیوی ضلع پنچایت کا ممبر الیکشن جیت گئی۔ اب 2010/ کے پنچایت کے چناؤمیں گاؤں کی پبلک مجھے پردھانی کا الیکشن لڑنے کے لیے مجبور کررہی ہے۔ میں نے غصہ اور جذبات میں کہا کہ میں اپنے بچوں اور ایمان - قرآن کی قسم کھاکے کہتاہوں کہ مجھے پردھان بننے سے سور جتنی نفرت ہے، لیکن لوگ مجھے الیکشن لڑنے کی ضد کررہے ہیں۔ اب شریعت کیا کہتی ہے؟ کیا مجھے الیکشن لڑنا چاہئے؟اگر لڑنا چاہئے تو مجھے کیا کفارہ اداکرنا چاہئے؟کس طرح سے اللہ کی ناراضگی سے بچا جائے؟

    جواب نمبر: 26064

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2396=862-11/1431

    جس چیز (پردھان بننے) سے سور جیسی نفرت ہے، اس کو محض لوگوں کے کہنے کی وجہ سے کیوں اختیار کرنا چاہتے ہیں؟ معلوم نہیں، لوگ جبر کس درجہ میں کررہے ہیں، پھر جب کہ قسم بھی کھاچکے ہیں تو پھر اس کی طرف کیوں رغبت کررہے ہیں؟ ان امور سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس عہدہ کے سنبھالنے کی کما حقہ آپ کے اندر استعداد نہیں، ایسی صورت میں آپ کے حق میں اسلم صورت یہی ہے کہ پردھان بننے سے معذرت ہی کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند