• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 23337

    عنوان: میری پریشانی یہ ہے کہ میں کوئی منت ماننا بھی نہیں چاہتی پھر بھی میرے دماغ میں یہ آتا رہتا ہے ، ذرا ذرا سی بات کے لیے یہ کام ہوگیاتو مسجد میں صف ڈلواؤں گی جب کہ میں بولنا نہیں چاہتی ، پھر بھی بولتی ہوں، پھر زبان سے بولنا پڑتا ہے۔ حالت یہ ہے کہ مرنا چاہتی ہوں، بس دل میں آنے سے بولتی رہتی ہوں ۔دن میں بھی میں کتنی کتنی دفعہ بولتی ہوں، شادی ہونے والی ہے، لوگ پاگل کہیں گے۔ براہ کرم، میرے اس مسئلہ کا حل بتائیں۔میں نہ بولنا چاہتی ہوں ، دل میں بات زبردستی آتی ہے جیسے کوئی بلوارہاہے۔

    سوال: میری پریشانی یہ ہے کہ میں کوئی منت ماننا بھی نہیں چاہتی پھر بھی میرے دماغ میں یہ آتا رہتا ہے ، ذرا ذرا سی بات کے لیے یہ کام ہوگیاتو مسجد میں صف ڈلواؤں گی جب کہ میں بولنا نہیں چاہتی ، پھر بھی بولتی ہوں، پھر زبان سے بولنا پڑتا ہے۔ حالت یہ ہے کہ مرنا چاہتی ہوں، بس دل میں آنے سے بولتی رہتی ہوں ۔دن میں بھی میں کتنی کتنی دفعہ بولتی ہوں، شادی ہونے والی ہے، لوگ پاگل کہیں گے۔ براہ کرم، میرے اس مسئلہ کا حل بتائیں۔میں نہ بولنا چاہتی ہوں ، دل میں بات زبردستی آتی ہے جیسے کوئی بلوارہاہے۔

    جواب نمبر: 23337

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):998=213k-7/1431

    (۱) دل ودماغ میں منت ماننے کا خیال آنے سے منت نہیں ہوتی نہ اس کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے، اگر زبان سے الفاظ کہے جسے خود آپ سن لیں اور منت کسی عبادت کے کام کی ہے تو اس منت کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے؛ لہٰذا زبان سے کہتے وقت سوچ سمجھ کر الفاظ نکالیں۔
    (۲) موت کا یاد آنا یا مرنے کے لیے تیار رہنا اچھی بات ہے البتہ ابھی موت آجائے اس کی تمنا غلط ہے یہ وسوسہ شیطانی ہے۔
    (۳) اچھی بات ہے تو دل میں ایسے خیالات کا آنا اچھا ہے اور اگر خلاف شریعت یا گناہ کی بات ہے تو وسوسہٴ شیطانی ہے اس سے اللہ کی پناہ مانگیں اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ لیں یا اعوذ بکلمات التامات من غضبہ وعقابہ وشر عبادہ ومن ہمزات الشیاطین وان یحضرون پڑھ لیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند