• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 168940

    عنوان: كیا ان شاء اللہ كے ساتھ قسم منعقد ہوجاتی ہے؟

    سوال: ایک بھائی ہیں ، انہوں نے قرآن کی قسم کھائی تھی کہ میں ان شاء اللہ یہ کام نہیں کروں گا، لیکن اس سے وہ کام ہوگیا ، اب یہ اس شکل میں اس کو کیا کرنا چاہئے؟ اگر اس کا کفارہ دینا ہوتوکیا دینا پڑے گا؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 168940

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:567-519/sn=7/1440

    قرآن کی قسم کھانے سے بھی قسم منعقد ہوجاتی ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں قسم کا کفارہ بھی لازم ہوتا ہے ؛ لیکن صورت مسؤولہ میں چونکہ ان شاء اللہ کہ دیا ہے ؛ اس لئے یہ قسم منعقد نہیں ہوئی لہٰذا خلاف ورزی کی صورت میں کفارہ کا لزوم نہ ہوگا ؛ کیونکہ قسم کے ساتھ ان شاء اللہ کہنے کی صورت میں قسم منعقد نہیں ہوتیبہ شرطے کہ ”ان شاء اللہ“ متصلا کہا ہو مثلا صورت مسؤولہ میں ”قرآن کی قسم میں ان شاء اللہ ایسا کروں گا“ یا ”قرآن کی قسم میں ایسا کروں گا“ ان شاء اللہ۔

    (وصل بحلفہ إن شاء اللہ بطل) یمینہ (وکذا یبطل بہ) أی بالاستثناء المتصل (کل ما تعلق بالقول عبادة أو معاملة)

    ....(قولہ وصل بحلفہ) قید بالوصل لأنہ لو فصل لا یفید، إلا إذا کان لتنفس أو سعال أو نحوہ، وعن ابن عباس أنہ کان یجوز الاستثناء المنفصل لستة أشہر، ویلزمہ إخراج العقود کلہا عن أن تکون ملزمة وأن لا یحتاج للمحلل الثانی لأن المطلق یستثنی، وفی المسألة حکایة الإمام مع المنصور ذکرہا فی الدرر وغیرہ (قولہ إن شاء اللہ) مفعول وصل (قولہ عبادة) کنذر وإعتاق أو معاملة کطلاق وإقرار (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتا5/527، ط:زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند