عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 13102
میں اگر یہ کہوں کہ قسم سے میں فلاں کام
نہیں کروں گا اور کر لیا تو کیا اس صورت میں بھی کفارہ ادا کرنا ہوگا؟ طریقہ
فرمادیں۔
میں اگر یہ کہوں کہ قسم سے میں فلاں کام
نہیں کروں گا اور کر لیا تو کیا اس صورت میں بھی کفارہ ادا کرنا ہوگا؟ طریقہ
فرمادیں۔
جواب نمبر: 1310201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1231=960/ھ
اگر وہ کام کرلیا تو کفارہ واجب ہوجائے گا۔
(۲) دس غرباء مساکین کو کپڑے بنادیں یا ان کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلادیں، تو کفارہ اداء ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا سوال یہ ہے کہ ایک لڑکے نے ایک لڑکی سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس لڑکی سے ضرور نکاح کرے گا یہاں تک کہ دم نکل رہا ہو۔بعد میں دونوں کی الگ الگ جگہوں پر شادی ہوگئی۔ اب اس لڑکے کے وعدے کا کیا ہوگا؟ کیا اسے کچھ کفارہ دینا پڑے گا؟
3635 مناظرمیری شادی کو تقریباً چھ سال گزر گئے تھے لیکن اولاد نہیں تھی۔ ایک دن میں نے ایسے دعا کی کہ: اگر اللہ مجھے بیٹا دے تو میں اسے دین کی تبلیغ یا دین کی خدمت کے لیے وقف کردوں گا۔ اب اللہ تعالی نے مجھے ایک بیٹاعطا فرمایا ہے۔ کیا یہ منت کی تعریف میں آتی ہے اور اس کی شرعی حیثیت ہے؟ اور اب میری ذمہ داری کیا بنتی ہے؟ تفصیل سے جوا ب دیں۔
2979 مناظرمیرے سوال دعا کے بارے میں ہے۔ میں یہ عرض کررہا ہوں کہ اگر کوئی بندہ اللہ سے گناہ چھوڑنے کا وعدہ اور عزم کرتا ہے اور قسم کھاتا ہے کہ میں یہ دوبارہ نہیں کروں گا، مگر ایمان کی کمزوری کی وجہ سے پھر سے اس میں ملوث ہوجاتا ہے تو ایسے آدمی کو کیا کرنا چاہیے کہ ہمیشہ کے لیے گناہ سے ناطہ ٹوٹ جائے اوراللہ کا محبوب بن جائے۔ میں بار بار کوشش کرتا ہوں مگر آج کل پھر سے گناہ کرلیتا ہوں۔ اب تو مجھے معافی مانگنے سے بھی شرم آتی ہے۔ کتنی بار اللہ سے معافی مانگوں مدد بھی مانگتا ہوں کہ مجھے قوت دے تاکہ شیطان کو ہرا سکوں مگر میں ہی کمزور پڑ جاتا ہوں۔ مجھے اپنے آپ سے نفرت ہورہی ہے کہ پہلے کتنا اچھا تھا اور اب کتنا حقیر ہوگیا ہوں۔ میں کس طرح شیطانی حرکت سے بچوں۔ کوئی علاج یا تعویذ بتائیں میں اپنی زندگی سے تنگ آگیا ہوں۔ آپ لوگوں سے درخواست ہے کہ میرے لیے دعا کریں کہ مجھے کامل ایمان نصیب ہو۔ میں آپ کے جواب کا انتظار کررہا ہوں۔ امید ہے کہ جوا ب ملے گا۔ (۲) اللہ سے عہد، عزم، وعدہ اور قسم توڑنے کا آسان کفارہ کیا ہے؟
4252 مناظرالسلام
وعلیکم میرانکاح ھوئےایک سال ھوگیا ھے.نکاح
سے پہلے بات ھوئی تھی کہ نکاح کہ بعددوسال کہ بعدرخصتی ھوگی 2010 میں. مگران لوگوں کی
ابھی تک تیاری نہیں ھوئی ھے.اور ایسالگتاھےکہ 2 4سال سےپھلے تیاری نہیں ھوگی.ھم دونوں کا جماع بھی ھو چکا ھے
اس طرح ملنا ھم دونوں
کو اچھا نہیں لگتا ھے مگر انتہائی مجبوری میں ایسا کرنا پڑتا ھے.میں نے ا پنی ساس سےبات کی
اوربیوی نےبھی بات کی ھے وہ تو راضی ھیں مگر میرا سالہ راضی نہیں ہےوہ قرض میں ڈوبا ھواھے.اس بات کو ھوئے
کافی عرصہ ھوگیا ہے
اسی وجہ سے مجھے بلکل ٹھیک ٹھیک یاد نہیں ھے جس طرح میرے ذیہن میں ھے اسی طرح سے لکھ رہا
ھوںاور میری بیوی کو بھی ٹھیک ٹھیک یاد نہیں ھے کچھ عرصہ پہلے میں نےبیوی سے کہا کہ تم بات کرواس نے کہا کہ
میں نے بات کی ھے وہ
لوگ نہیں مانیں گےمیں نے کہا کہ جیسے ان لوگوںکہ حالات ھیں وقت پر رخصتی ھو جائیگی مجھے
ایسانہیں لگتا ھے تم وعدہ کرو تو وہ میرے کہنے پر قرآن پاک پر ہاتھ رکھکر بولتی ھے کہ جس دن ھمارا نکاح
ھوا ھے اسی دن رخصتی ھو
گی اور شاید یہ بھی بولتی ھے کہ اگر ایک دن بھی ذیادہ ھویا گھر والے نھیں مانے تو میں آپ کے
پاس آجاؤںگی. میں یہ پوچھنا چاھتا ھوں کے اگر وعدہ ٹوٹتا ھے تو کیا کرنا ھو گا اگر وعدے کہ مطابق ھوتا ے
تو کیا ھوگا اور اگر وعدے
سے پہلے ہی رخصتی ھو جاتی ھے تو کیا ھو گا.برائے کرم مجھے اس کا جواب جلدازجلد ارسال کرئیں
میں بہت پریشان ھوں.
قسمیہ وعدہ توڑنے كا حكم؟
9303 مناظر