• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 5759

    عنوان:

    میں نے حال ہی میں اپنی پسند کی شادی کی ہے، میرے گھر والوں نے خوشی خوشی شادی کروائی ہے (اللہ کا کرم)۔ لڑکی کی والدہ شیعہ ہیں اور والد صاحب فوت ہوچکے ہیں۔ ان کی والدہ اس شادی سے بالکل راضی نہیں ہیں اور وہ شادی میں شامل بھی نہیں ہوئی ہیں۔ تین مہینہ سے انھوں نے لڑکی سے دوری رکھی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لڑکا اور اس کا خاندان ٹھیک نہیں ہے۔ اصل وجہ یہ ہے کہ میں نے شرعی داڑھی رکھی ہے اور ٹخنوں سے اوپر شلوار ہے اور میرے اوپر اللہ کا کرم ہے کہ نماز پڑھتا ہوں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا لڑکی گناہ گار ہے کہ اتنے دن سے اس کی ماں اس سے دور اور ناراض ہے۔ کیا ان کو منانا چاہیے؟ وہ اس کی شادی شیعہ میں کرنا چاہتی تھی۔ کیا ہم گنا ہ گار ہیں؟

    سوال:

    میں نے حال ہی میں اپنی پسند کی شادی کی ہے، میرے گھر والوں نے خوشی خوشی شادی کروائی ہے (اللہ کا کرم)۔ لڑکی کی والدہ شیعہ ہیں اور والد صاحب فوت ہوچکے ہیں۔ ان کی والدہ اس شادی سے بالکل راضی نہیں ہیں اور وہ شادی میں شامل بھی نہیں ہوئی ہیں۔ تین مہینہ سے انھوں نے لڑکی سے دوری رکھی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لڑکا اور اس کا خاندان ٹھیک نہیں ہے۔ اصل وجہ یہ ہے کہ میں نے شرعی داڑھی رکھی ہے اور ٹخنوں سے اوپر شلوار ہے اور میرے اوپر اللہ کا کرم ہے کہ نماز پڑھتا ہوں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا لڑکی گناہ گار ہے کہ اتنے دن سے اس کی ماں اس سے دور اور ناراض ہے۔ کیا ان کو منانا چاہیے؟ وہ اس کی شادی شیعہ میں کرنا چاہتی تھی۔ کیا ہم گنا ہ گار ہیں؟

    جواب نمبر: 5759

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 519=478/ ل

     

    اگر لڑکی شیعہ تھی اور اس نے بخوشی مذہب اہل سنت والجماعت قبول کرلیا تھا اس کے بعد آپ نے اس سے نکاح کیا تھا تو آپ کا نکاح کرنا اس سے درست تھا اور لڑکی کی والدہ کے اس کی وجہ سے ناراض رہنے سے لڑکی گنہ گار نہیں ہوگی، حدیث شریف میں ہے: لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق البتہ لڑکی کو اپنی والدہ کے ساتھ احسان کرنا چاہیے لیکن اگر لڑکی کو گھر بھیجنے میں اس بات کا اندیشہ ہو کہ اس کی والدہ لڑکی کو دوبارہ شیعہ بنانے پر مجبور کرے گی تو لڑکی کو والدہ کے پاس نہ بھیجا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند