• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 5509

    عنوان:

    حضرت میری منگنی جولائی ۲۰۰۷ء میں ہوئی اور اس کے بعدمیں کام کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات آگیا۔ یہاںآ کر مجھے معلوم ہوا کہ یہاں پر غیر شادی شدہ لوگوں کو فلیٹ نہیں مل سکتا۔تو میں نے اپنے گھر اور سسرال والوں سے کہا کہ میرا نکاح کردیں تاکہ میں فلیٹ کے لیے درخواست دے سکوں اور دوسرے مجھے ۱۵/ فیصدی شادی الاؤنس بھی آفس سے مل جائے۔ میرے سسرال والے تو نکاح پر راضی نہ ہوئے البتہ انھوں نے یہ کہا کہ ہم ایک نکاح نامہ بنواکر آپ کو دے دیتے ہیں اور یہی نکاح نامہ بعد میں بھی رہے گااسی پر لڑکی اور اس کے گواہ کے دستخظ لے کر اور آپ شادی کے گواہ کے دستخظ لے کر اسی سے کام چلا لیں اور انھوں نے ایسا ہی کیا۔ اب اس نکاح نامہ پر میری طرف سے میری اور شادی کے گواہوں کی دستخط موجود ہے اور لڑکی والوں کی طرف سے لڑکی کے وکیل اور ان کے گواہوں کے دستخط موجود ہیں۔ نہ تو کوئی اجتماع ہوانہ ہی خطبہ نکاح پڑھا گیا۔ لیکن جن قاضی صاحب نے نکاح نامہ رجسٹرکیا وہ بھی ایک عالم دین ہیں اور ایک مدرسہ میں حدیث کی تعلیم بھی دیتے ہیں ان کے مطابق یہ بھی نکاح ہوگیاہے اور یہ بھی نکاح ہی کی ایک شکل ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ (۱) کیا یہ نکاح واقعی ہوگیا ہے؟ (۲) کیا میری منگیتر اب میری بیوی ہے اور میں فون پر اس سے بات وغیرہ کرسکتا ہوں؟ (۳) کیا میں اسے یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ مجھے فون پر بوسہ لے اور میں اسے فون پر بوسہ لے سکتا ہوں؟ (۴) کیا وہ جو ۱۵/ فیصد شادی الاؤنس مجھے مل رہا ہے وہ میرے لیے حلال ہے اور جو گھر مجھے ملا ہے میں اس میں رہ سکتا ہوں وہ نکاح نامہ دکھانے کے بعد؟ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔ جزاک اللہ!

    سوال:

    حضرت میری منگنی جولائی ۲۰۰۷ء میں ہوئی اور اس کے بعدمیں کام کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات آگیا۔ یہاںآ کر مجھے معلوم ہوا کہ یہاں پر غیر شادی شدہ لوگوں کو فلیٹ نہیں مل سکتا۔تو میں نے اپنے گھر اور سسرال والوں سے کہا کہ میرا نکاح کردیں تاکہ میں فلیٹ کے لیے درخواست دے سکوں اور دوسرے مجھے ۱۵/ فیصدی شادی الاؤنس بھی آفس سے مل جائے۔ میرے سسرال والے تو نکاح پر راضی نہ ہوئے البتہ انھوں نے یہ کہا کہ ہم ایک نکاح نامہ بنواکر آپ کو دے دیتے ہیں اور یہی نکاح نامہ بعد میں بھی رہے گااسی پر لڑکی اور اس کے گواہ کے دستخظ لے کر اور آپ شادی کے گواہ کے دستخظ لے کر اسی سے کام چلا لیں اور انھوں نے ایسا ہی کیا۔ اب اس نکاح نامہ پر میری طرف سے میری اور شادی کے گواہوں کی دستخط موجود ہے اور لڑکی والوں کی طرف سے لڑکی کے وکیل اور ان کے گواہوں کے دستخط موجود ہیں۔ نہ تو کوئی اجتماع ہوانہ ہی خطبہ نکاح پڑھا گیا۔ لیکن جن قاضی صاحب نے نکاح نامہ رجسٹرکیا وہ بھی ایک عالم دین ہیں اور ایک مدرسہ میں حدیث کی تعلیم بھی دیتے ہیں ان کے مطابق یہ بھی نکاح ہوگیاہے اور یہ بھی نکاح ہی کی ایک شکل ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ (۱) کیا یہ نکاح واقعی ہوگیا ہے؟ (۲) کیا میری منگیتر اب میری بیوی ہے اور میں فون پر اس سے بات وغیرہ کرسکتا ہوں؟ (۳) کیا میں اسے یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ مجھے فون پر بوسہ لے اور میں اسے فون پر بوسہ لے سکتا ہوں؟ (۴) کیا وہ جو ۱۵/ فیصد شادی الاؤنس مجھے مل رہا ہے وہ میرے لیے حلال ہے اور جو گھر مجھے ملا ہے میں اس میں رہ سکتا ہوں وہ نکاح نامہ دکھانے کے بعد؟ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔ جزاک اللہ!

    جواب نمبر: 5509

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 704=612/ ب

     

    صورتِ مسئولہ میں از روئے شرع نکاح منعقد نہیں ہوا، لہٰذا فون پر عورت سے بات کرنا اور بوسہ لینا نیز اس جعلی کاغذ سے وظیفہ حاصل کرنا ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند