• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 3673

    عنوان:

    لڑکی نے دباؤ یا والدین کو شرمندگی سے بچانے کے لیے نکاح قبول کیا ، وہ اور اس کے شوہر لڑکی کے والدین کے گھر میں ساتھ میں رہتے ہیں پر ازدواجی وظیفہ نہیں ہوا۔ لڑکی طلا ق چاہتی ہے ، اس کے شوہر کا کہنا ہے کہ طلاق لوگی تو میں خود کشی کرلوں گا۔ (۱) کیا خود کشی کی دھمکی دے کر لڑکی کو پابند نکاح کرنا جائزہوگا؟ (۲) اگر ازدواجی وظیفہ ادانہ ہواہو تو طلاق کی صورت میں کیا لڑکی عدت پوری کرے گی؟ یا عدت نہیں ہوگی؟

    سوال:

    لڑکی نے دباؤ یا والدین کو شرمندگی سے بچانے کے لیے نکاح قبول کیا ، وہ اور اس کے شوہر لڑکی کے والدین کے گھر میں ساتھ میں رہتے ہیں پر ازدواجی وظیفہ نہیں ہوا۔ لڑکی طلا ق چاہتی ہے ، اس کے شوہر کا کہنا ہے کہ طلاق لوگی تو میں خود کشی کرلوں گا۔ (۱) کیا خود کشی کی دھمکی دے کر لڑکی کو پابند نکاح کرنا جائزہوگا؟ (۲) اگر ازدواجی وظیفہ ادانہ ہواہو تو طلاق کی صورت میں کیا لڑکی عدت پوری کرے گی؟ یا عدت نہیں ہوگی؟

    جواب نمبر: 3673

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 341/ ل= 323/ ل

     

    اگر لڑکی نے نکاح قبول کرلیا تھا (خواہ دباوٴ یا والدین کی شرمندگی سے بچانے کے لیے) تو نکاح منعقد ہوگیا، اب لڑکی کے لیے بہتر یہی ہے کہ والدین کے کیے ہوئے نکاح پر راضی ہوجائے اور شوہر کے ساتھ رہنا شروع کردے، البتہ اگر ان دونوں میں گذربسر کی کوئی شکل نہ ہو تو لڑکے کو چاہیے کہ طلاق دیدے یا خلع کرلے، بغیر طلاق یا خلع کے لڑکی کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنا درست نہیں۔

    (۲) اگر صحبت یا خلوت نہیں ہوئی تھی تو طلاق کے بعد عورت پر عدت واجب نہیں ہے اور اگر صحبت یا خلوت ہوچکی تھی تو طلاق کے بعد عدت واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند