• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 177247

    عنوان: لڑکا اور لڑکی جب بالغ ہو جائیں تو كیا وہ والدین كی اجازت كے بغیر از خود نكاح كرسكتے ہیں؟

    سوال: عاکف جس کی عمر تیس سال ہے اس کو اپنے ہی رشتہ دار کی ایک لڑکی سے محبت ہوگئی جس کا اظہار اس نے اپنی فیملی سے کیا نکاح کے لیے ، لیکن اس گھروالوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ وہ تمہاری بڑی بھابھی کی بھانجی ہے جو ہمیں ہی پسند نہیں ، اسی لیے ہم اس کی فیملی سے کوئی اور لڑکی نہیں لائیں گے ، عاکف بضد رہا ، فیملی میں اس کے والد کا انتقال دس سال پہلے ہی ہوگیا تھا جب عاکف بی یو ایم ایس کررہا تھا، اب اس کی فیملی میں والدہ اور سات بڑھے بھائی ہیں ، عاکف اب ایم ڈی(MD) کررہاہے اور خود کفیل ہے ، عاکف کے بڑے بھائی نے اس سے وعدہ کیا کہ تم ایم ڈی کا ٹیسٹ کلیئر کرلو ، ہم تیری پسند سے شادی کرادیں گے، لیکن ٹیس کلیئر ہونے کے بعد بھی انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور والدہ کا حوالہ دے کر انکار کردیا ، کیوں کہ والدہ فیملی کی پرانی لڑائی کی وجہ سے اس رشتہ سے انکار کررہی تھیں، عاکف نے اب گناہ سے بچنے کے لیے اسی لڑکی سے چھپ کر نکاح کرلیا اور قانونی نکاح بھی کرلیا ، اب عاکف نے والدہ کو بتایا تو وہ بضد ہیں کہ اس کو طلاق دو ، کیا عاکف والدہ کے کہنے سے طلاق دے سکتاہے؟

    جواب نمبر: 177247

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 634-545/B=08/1441

    لڑکا اور لڑکی جب بالغ ہو جائیں تو وہ اپنے نکاح کے خود مالک و مختار ہوتے ہیں، ان کے لئے ولی یعنی باپ ماں کی اجازت نکاح کے لئے ضروری نہیں۔ دونوں اپنی مرضی سے نکاح کر سکتے ہیں۔ اگر عاکف نے اپنے رشتہ دار کی لڑکی سے نکاح کر لیا ہے اور شرعی طریقہ پر اپنے کفو میں نکاح کیا ہے تو شرعاً یہ نکاح صحیح ہے کسی پرانی خلش کی وجہ سے اب تک والدہ کا حسد رکھنا اور بیٹے کو طلاق دینے پر مجبور کرنا یہ گناہ در گناہ ہے، والدہ کو اپنی ضد سے باز آنا چاہئے۔ یہ جاہلیت کی بات ہے۔ لڑکی اگر دیندار ہے اخلاق کی اچھی ہے، تو اسے بلا وجہ طلاق دینا جائز نہیں۔ اس صورت میں عاکف گنہگار ہوگا۔ معصیت کے کام میں والدین کی اطاعت ضروری نہیں۔ حدیث شریف میں آیا ہے لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوْقٍ فِیْ مَعْصِیَةِ الْخَالِقِ ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند